سعودی عرب کی جانب سے تنازعہ فلسطین پر دو ٹوک موقف سامنے آ گیا، سعودی وزیر مملکت برائے وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔
اسرائیل اوریو اے ای کے درمیان تعلقات معمول پرلانے سے متعلق اتفاق اور یو اے ای کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے پر سعودی عرب کی جانب سے اہم بیان سامنے آیا ہے، سعودی عرب کے وزیرمملکت برائے خارجہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا ہے کہ ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کی پیروی نہیں کریں گے۔
فیصل بن فرحان السعود کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو ان حق دیئے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں۔اسرائیل کے جانبدارانہ اقدامات فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان امن کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ ہم فلسطین اور اسرائیل کے درمیان عرب امن معاہدے کے تحت امن کے پابند ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بستیوں کی تعمیر اور الحاق کی یکطرفہ پالیسیاں ناجائز اور دو ریاستی حل کیلئے نقصان دہ ہیں۔ یہ اقدامات امن کے مواقع میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے بعد امریکا نے سعودی عرب پر زور دیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر کا کہنا تھا کہ یہ سعودی عرب کے مفاد میں ہوگا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے جیسا کہ یو اے ای نے کیا ہے۔
صحافیوں کو ٹیلیفونک بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ اس سے خطے میں ان کے (سعودی عرب اور یو اے ای کے) مشترکہ حریف ایران کے اثر و رسوخ کو بھی کم کیا جاسکے گا اور بالآخر فلسطینیوں کی مدد ہوگی۔ سعودی عرب کے کاروبار، دفاع کے لیے بہت اچھا ہوگا اور میں واضح طور پر کہوں تو میرے خیال سے اس سے فلسطینیوں کی بھی مدد ہوگی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاہدے کے حصے کے طور پر مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق میں تاخیر پر راضی ہو گئے ہیں لیکن منصوبہ ابھی بھی زیر غور ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ معاہدے میں انہوں نے مغربی کنارے کے ساتھ الحاق کے منصوبوں کو موخر کیا تھا لیکن وہ اپنی سرزمین پر حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔
Comments are closed.