“سینیٹ میں خرید و فروخت روکی، ناراض امیدواروں کیخلاف کارروائی ہوگی”:علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومت نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ (خرید و فروخت) کا راستہ روکا ہے اور اس عمل کو مکمل شفاف بنانے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ناراض امیدواروں کے خلاف پارٹی ڈسپلن کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

“خرید و فروخت نہیں، اصولی سیاست کی بنیاد رکھی”

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ:

> “سینیٹ میں خرید و فروخت اس سے بھی گھٹیا عمل ہے، ہم نے فیصلہ کیا کہ ایسی کسی ڈیل کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”

انہوں نے روایتی طنزیہ انداز میں کہا کہ:

> “میں اسے ہارس ٹریڈنگ نہیں بلکہ ‘ڈنکی ٹریڈنگ’ کہتا ہوں، گھوڑا ایک معزز جانور ہے اور میں خود گھوڑوں کا شوقین ہوں۔”

مخصوص نشستوں پر حلف گورنر ہاؤس میں ہو رہا ہے

علی امین گنڈاپور نے وضاحت کی کہ عدالت کے احکامات کے مطابق مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان سے گورنر ہاؤس میں حلف لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے فیصلوں کی روشنی میں کیے جا رہے ہیں۔

> “عمران خان کے فیصلے کی نفی، ان کی شخصیت کی نفی کے مترادف ہے۔”

ناراض امیدواروں سے متعلق مؤقف

وزیراعلیٰ نے اعتراف کیا کہ ناراض امیدواروں کے کاغذات واپس نہ لینے سے پارٹی کو نقصان ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کی وجہ سے پی ٹی آئی کو 6 اور اپوزیشن کو 5 نشستیں ملیں، جو کہ پارٹی کی پوزیشن کے مقابلے میں کم ہیں۔

اپوزیشن سے عارضی اتحاد

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ:

> “اپوزیشن سے اتحاد صرف سینیٹ الیکشن کے لیے ہے۔ پہلے 8-3 کے فارمولے پر بات ہوئی تھی جو بعد میں 6-5 پر ختم ہوئی۔”

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پارٹی لائن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو نہیں بخشا جائے گا اور ان کے خلاف داخلی کارروائی کی جائے گی۔

Comments are closed.