روس چین کو جوہری توانائی میں امریکا پر سبقت دلانے میں مدد کرے گا

روس کے سرکاری جوہری ادارے روس ایٹم کے سربراہ الیکسی لخاچیف نے کہا ہے کہ روس چین کو جوہری توانائی کے میدان میں دنیا کا سب سے بڑا پروڈیوسر بنانے کے لیے تعاون کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات بیجنگ میں مذاکرات کے بعد روسی سرکاری ٹی وی کو دیے گئے تبصرے میں کہی۔

امریکا کی موجودہ برتری

فی الحال امریکا تقریباً 97 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے والے جوہری پاور نیٹ ورک کے ساتھ دنیا میں سب سے آگے ہے۔ تاہم چین نے بڑے اہداف مقرر کیے ہیں، جن کے تحت وہ 100 گیگا واٹ سے زائد پیداوار حاصل کر کے امریکا کو پیچھے چھوڑنا چاہتا ہے۔

روس کا عملی کردار

لخاچیف کے مطابق روس چین کی اس دوڑ میں نہ صرف مدد کرے گا بلکہ یہ تعاون پہلے ہی جاری ہے۔ روس اب تک چین میں چار جوہری ری ایکٹر بنا چکا ہے، جبکہ مزید چار ری ایکٹرز کی تعمیر جاری ہے۔

ایندھن اور نئی ٹیکنالوجی کی ضرورت

انہوں نے مزید کہا کہ چین کو اپنے بڑے منصوبوں کے لیے بھاری مقدار میں یورینیم اور جوہری ایندھن کی ضرورت ہے، جس کے نتیجے میں روسی ٹیکنالوجی پر مبنی کلوزڈ نیوکلیئر فیول سائیکل ری ایکٹرز کی نئی جنریشن تیار کرنا ہوگی۔

عالمی توانائی کا توازن

یہ پیشرفت نہ صرف چین کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مددگار ہوگی بلکہ عالمی سطح پر جوہری توانائی کے توازن کو بھی بدل سکتی ہے، جس سے امریکا کی طویل برتری کو بڑا چیلنج درپیش ہو سکتا ہے۔

Comments are closed.