پہلگام تا داچھی گام :خون سے خون چھپانے کاجرم

تحریر: محمد شہباز

بائیس اپریل کو بائیسرن پہلگام میں 26بھارتی سیاحوں کی ہلاکت سے شروع ہونے والا مودی کا خونی ڈرامہ تمام تر اداکاریوں کے باوجود وہ رنگ اور روپ نہیں دکھا سکا اور مکمل طور پر فلاپ ہوگیا جس کیلئے ان بھارتیوں کو بھلی چڑھایا گیا۔اگلے ہی دن یعنی 23اپریل کو اس ڈرامے کے مرکزی ادارکار مودی ریاست بہار پہنچا اور وہاں پہلگام واقع کے نام پر خوب ڈرامہ کیا،جس پر نہ صرف عام بھارتیوں بلکہ ہلاک سیاحوں کے لواحقین نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرکے ان کے زخموں پر نمک پاشی قرار دیا۔بھارتیوں نے سوال اٹھایا کہ آخربھارت میں الیکشن کے موقع پر ہی کیوں اس طرح کے واقعات وقع پذیر ہوتے ہیں۔پھر مودی نے جو اس خطے کا پولیس مین بننے کے خبط میں مبتلا تھا، 06اور07مئی کی رات بغیر کسی ثبوت اور شواہد کے ایک خودمختار ملک پاکستان پر حملہ کرکے اپنے لیے ہمیشہ کیلئے رسوائی کا انتخاب کیا۔مودی اور اس کے حواری خود کو امریکہ یا اسرائیل اور پاکستان کو افغانستان،ایران اور فلسطین سمجھ رہے تھے۔07مئی کی صبح جب پوری دنیا کیساتھ ساتھ بھارتیوں کی آنکھیں کھلیں،تو مقبوضہ جموں و کشمیر کے پانپور ،پلوامہ ، پنتھیال رام بن اور اکھنور سے لیکر پنجاب میں بھٹنڈہ کے اکلیان کلاں گاوں تک فرانس سے منگوائے گئے رافیل سمیت اپنے جنگی جہازجلتے دیکھ کر مودی اور اس کے جنگی حواریوں راجناتھ سنگھ،امیت شاہ اور اجیت ڈوول کی جو لعنت و ملامت کی اور آج تک کررہے ہیں،اس نے بھارت میں ایک نئے بیانیے کو جنم دیا ہے کہ پاکستان کو نہ تو کمزور سمجھا جائے،پاکستان کے خلاف مس ایڈونچر سے اجنتاب کیا جائے ،تیسرا جو کہ اہم اور قابل توجہ بھی ہے کہ بھارت پاکستان سے تمام شعبوں میں مقابلے کی دوڑ میں ہی نہیں ہے،نہ پاکستانی ہوا بازوں کا کوئی مقابلہ ہے،جبکہ جدید سازوسامان میں بھی بھارت پاکستان سے بہت پیچھے رہ چکا ہے،جس کا عملی مظاہرہ مئی کی کشیدگی میں کیا جاچکا ہے،جو دونوں ممالک کے درمیان حالیہ برسوں میں شدید ترین کشیدگی تھی۔خود بھارتی افواج میں اہم پوزیشنوں پر تعینات اعلی آفیسران نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان کیساتھ فضائی لڑائی میں بھارت کو نقصان اٹھانا پڑا۔جن میں بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان اور انڈونیشیا میں بھارتی دفاعی اتاشی کیپٹن شیوکمار بطور خاص شامل ہیں نے تسلیم کیا ہے کہ 7 مئی کو پاکستان کیساتھ جھڑپ میں بھارتی فضائیہ کے طیارے تباہ ہوئے تھے۔خود بھارتی لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کئی بار مودی کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا:مودی جی یہ تو بتاو کہ ہم نے کتنے طیارے کھوئے ہیں اور بھارتی پارلیمنٹ میں اس پر بحث کیوں نہیں کراتے ۔ خود بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر سبرامنیم سوامی نے مودی حکومت کے جھوٹ کا پول کھولتے ہوئے پاکستان کے ہاتھوں بھارت کے 5 طیارے گرائے جانے کا اعتراف کرلیا۔سبرامنیم سوامی نے ایک بوڈ کاسٹ انٹرویو کے دوران ایک سوال پر کہا کہ پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے گرائے، کارروائی میں چین کے کردار سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ طیارے تو چین کے ہی تھے لیکن چین کے لوگوں نے نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ چین کی جانب سے دیے گئے طیارے عمدہ تھے مگر فرانس کے طیارے اتنے عمدہ نہیں تھے، پاکستان نے 5 طیارے گرائے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ رافیل کی خریداری میں کتنی کرپشن ہوئی یہ دوسری بات ہے کیونکہ مودی کے رہتے ہوئے ہم تحقیقات نہیں کرسکتے، وہ ایسا ہونے نہیں دے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ،جسے مودی اپنا قریبی دوست سمجھتے ہیں نے کہا ہے کہ ان کے اندازے کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی حالیہ جنگ کے دوران پانچ بھارتی جنگی طیارے مار گرائے گئے تھے۔وائٹ ہاوس میں ریپبلکن اراکینِ کانگریس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ صورتحال سنگین ہوتی جا رہی تھی اور دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑنے کا خدشہ تھا لیکن میں نے یہ جنگ رکوا دی۔ سابق بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے پہلگام واقع سے متعلق تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں، بلکہ حملہ آور دراصل بھارتی شہری تھے جنہوں نے بھارت کے اندر ہی دہشتگردی کی تربیت حاصل کی۔پی چدمبرم نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت بغیر کسی ثبوت کے یہ فرض کیوں کر رہی ہے کہ حملہ آور پاکستان سے آئے تھے؟ اگر ایسا ہے تو ثبوت کیوں نہیں پیش کیے گئے؟ انہوں نے کہا کہ اب تک نہ تو حملہ آوروں کو شناخت کیا گیا اور نہ ہی کوئی واضح گرفتاری سامنے آئی۔پی چدمبرم کے انکشاف کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات پر گو کہ سوالیہ نشان لگ چکاہے۔ کیونکہ پاکستان پہلے دن ہی نہ صرف اس حملے کی شدید مذمت کرچکا تھا بلکہ شفاف اور مشترکہ تحقیقات کیلئے تعاون کی بھی پیشکش کی تھی۔جس سے بھارت نے رعونت کیساتھ مسترد کیا اور پاکستان پر حملہ کرنا اپنا حق جتلایا ۔پاکستان کے جوابی اقدام نے اس افسانے کو ہمیشہ کیلئے زمین بوس کیا کہ بھارت ناقابل تسخیر تھا۔بھارتی اپوزیشن کی مسلسل تنقیداور ناکامی کے الزامات لگائے جانے پر بالاخر مودی حکومت نے 28جولائی کو بھارتی پارلیمنٹ میں آپریشن سندور پر بحث کا آغاز کیا ،بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بھارتی پارلیمنٹ میں لکھی ہوئی طویل تقریر میں جس جھوٹ،کذب بیانی،دروگوئی اور افتراپردازی سے کام لیا،اس نے گوئیبلز کی روح کو بھی شرما دیا۔بھارتی اپوزیشن نے مودی اور بی جے پی کو براہ راست نشانے پر رکھا اور کہا کہ آپریشن سندور گودی میڈیا میں مودی حکومت کے تماشے کے سوا کچھ نہیں تھا۔کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے بھارتی داخلہ امیت شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لفٹینٹ گورنر کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہو،بطور سیکورٹی انچارج تم پہلگام واقع کے ذمہ دار ہواور 26بھارتی سیاحوں کے قتل کا جواب بھی دینا پڑے گا۔بھارتی ریاست کیرالہ کے ممبر پارلیمنٹ کے فرانسس جارج کا بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے 3 رافیل، 1 سخوئی30، ایک مگ 29 کھوئے، یہ سب ہمارے اپنے علاقے میں مار گرائے گئے۔بھارت کے دفاعی تجزیہ نگار بھی پاک بھارت لڑائی میں بھارت کی شکست کا نہ صرف اعتراف بلکہ یہ تک کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کا مقابلہ کرنا اب بھارت کے بس کی بات نہیں ہے لہذا بھارت کو اچھے ہمسایہ بن کر رہنا سیکھنا چاہیے۔ بھارتی اپوزیشن اور دفاعی تجزیہ نگاروں کی شدید تنقید ، چبھتے سوالات اور بھارت کو پہنچنے والے نقصانات سے توجہ ہٹانے کیلئے مودی نے ایک اور فالس فلیگ آپریشن کیا،جو پہلگام سے درجنوں کلو میٹر دور داچھی گام کا پہاڑی سلسلہ ہے۔28 جولائی کو بھارتی میڈیا نے بریکنگ نیوز چلائی کہ داچھی گام میں تین مسلح افراد مارے گئے،جو پہلگام واقع میں ملوث تھے۔اس کاروائی کو آپریشن مہادیو کا نام دیا گیا۔یہ تین افراد کو فرضی جھڑپ میں مارنے کا ڈرامہ عین اس وقت کیا گیا،جب بھارتی پارلیمنٹ میں آپریشن سندور کی ناکامی پر اپوزیشن نے بی جے پی حکومت کو گھیر رکھا تھا۔مودی نے یہ ڈرامہ ہر حال میں رچانا ہی تھا،تاکہ بھارتی اپوزیشن ،تجزیہ نگاروں اور عوام کی توجہ اس کی ناکامیوں سے ہٹائی جاسکے ۔

تی جیلوں میں قید کشمیری نوجوان ہوسکتے ہیں،کیونکہ بھارتی حکمران خاصکر مودی حکومت کا ٹریک ریکارڈ مجرمانہ کاروائیوں سے بھرا پڑا ہے ،اکتوبر 2021میں بھتہ دوڑیاں پونچھ میں جیل میں قید آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے ضیاء مصطفی کا اسی طرز کی فرضی جھڑپ میں خون بہایا جاچکا ہے۔کوئی بعید نہیں کہ داچھی گام کی فرضی جھڑپ میں بھی ایسا ہی واقعہ دوہرایا گیا ہو۔جس کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات ناگزیر ہے تاکہ مودی کی مجرمانہ ذہنیت کو بے نقاب کیاجاسکے۔22جون کوبدنام زمانہ بھارتی ایجنسی NIA نے ہل پارک پہلگام سے دو کشمیری نوجوانوں پرویز احمد جوتھراور بشیر احمد جوتھر کواس الزام میں گرفتار کر لیا،کہ انہوں نے پہلگام حملہ آوروں کو گھر میں پناہ اور کھانا پینا فراہم کیا تھا۔اب داچھی گام میں پہلگام حملہ آوروں کو مارنے کا دعوی کیا گیا ہے۔مودی کا بھارت ہر گزرتے دن کیساتھ ایک نیا یوٹرن لیتا ہے ،جس میں ایسے جال بننے جاتے ہیں ،جس میں سے مودی نکل نہیں پارہا ہے ۔ایک ہی صورت ہے کہ مودی اپنی سفاکانہ پالیسی ترک اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال کی جانب رجوع کریں،جو آج نہیں تو کل کرنا ہی پڑے گا۔

Comments are closed.