2025 پاکستان کی سفارتکاری کے حوالے سے انتہائی اہم رہا

خصوصی تجزیاتی رپورٹ : صدام حسین

اسلام آباد:2025 پاکستان کی سفارتکاری کے حوالے سے انتہائی اہم سال رہا، سال کے شروع میں ہی پاکستان نے علاقائی ممالک کو خاص طور دوطرفہ اور سہ فریقی مذاکرات کے حوالے سے انگیج کیا، 2025 میں 9 عالمی رہنماؤں نے پاکستان کے دورے کئے جن میں سب سے پہلا دورہ 12 سے 13 فروری کو ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا تھا۔سب سے پہلے پاکستان کا دورہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے 12 سے 13 فروری تک کیا، اس دورے میں تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کیلئے اقدامات، باہمی تجارت کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا۔ اس کے ساتھ دفاعی تعاون کو بڑھانے، دفاعی پیداوار اور عسکری شراکت داری پر متعدد معاہدے کئے گئے، دورے کے دوران 24 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے، ساتھ ہی ساتھ علاقائی اور عالمی امور، بالخصوص فلسطین کے مسئلے پر مشترکہ مؤقف بھی اپنا گیا۔20 سے 21 اپریل متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان پاکستان کے دورے پر تشریف لائے۔دورے کے دوران دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورتحال اور مسلم دنیا کے معاملات پر مشاورت کی گئی، ساتھ ہی ساتھ سرمایہ کاری، افرادی قوت اور تجارتی تعاون پر بھی بات چیت ہوئی۔2 سے 3 اگست کو ایران کے صدر مسعود پزشکیان پاکستان کے دورے پر آئے، اس دورے کے دوران پاک ایران تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔اس کے علاوہ دوطرفہ تعلقات اور علاقائی تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق ہوا، دورے کے موقع پر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے مزار پر حاضری دی اور عوامی و ثقافتی تعلقات کو اجاگر کیا گیا، یہ دورہ معاشی اور سیاسی دونوں حوالوں سے اہم رہا۔ایرانی صدر کی آمد سے قبل، ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے 5 مئی کو پاکستان کا دورہ کیا تھا، اس دورے میں خطے میں کشیدگی، سرحدی صورتحال اور سفارتی ہم آہنگی پر گفتگو کی گئی، اس کے ساتھ ساتھ سرحدی تعاون اور امن و امان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔25 سے 26 نومبر ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکرٹری اور انتہائی اہم رہنما ڈاکٹر اردشیر علی لاریجانی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں دوطرفہ معاملات پر بات چیت کی گئی، مجموعی طور پر یہ سال پاک ایران تعلقات کے حوالے سے اچھا ثابت ہوا۔8 سے 9 ستمبر قازقستان کے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ مورات نورتلیو نے پاکستان کا دورہ کیا، جس میں انہوں نے صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں، دورے کے دوران وسطی ایشیا تک رسائی، تجارت اور توانائی تعاون پر گفتگو ہوئی، اس کے ساتھ ساتھ علاقائی روابط اور مستقبل کے اعلیٰ سطح دوروں کی تیاری کے سلسلے میں بات چیت بھی ہوئی۔2 سے 4 اکتوبر ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم پاکستان کے دورے پر تشریف لائے، جس میں دونوں ممالک نے تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم، صحت، دفاع اور ٹیکنالوجی سمیت متعدد شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات کی۔دورے کے دوران دونوں حکومتوں نے مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کئے، جن میں حلال صنعت، چھوٹے و درمیانے کاروبار، سیاحت اور سفارتی تربیت شامل ہیں، جبکہ سیاسی سطح پر علاقائی امن، استحکام اور عالمی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔اس کے علاوہ اقتصادی پیش رفت کے طور پر ملائیشیا نے پاکستان سے زرعی مصنوعات اور حلال گوشت کی برآمدات بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا، اس طرح یہ دورہ پاکستان ملائیشیا تعلقات کو مضبوط کرنے اور باہمی شراکت داری کو عملی شکل دینے کا اہم سنگ میل ثابت ہوا۔24 اکتوبر کو پولینڈ کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ رادوسلاو سیکورسکی نے پاکستان کا دورہ کیا جس میں پاکستان یورپی یونین تعلقات اور عالمی سفارتی تعاون پر بات چیت ہوئی، ساتھ ہی ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔15 سے 16 نومبر اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے پاکستان کا دورہ کیا، پاکستان میں اْن کا پْرتپاک استقبال کیا گیا، دورے کے دوران مشرقِ وسطیٰ، غزہ اور فلسطین کی صورتحال پر ہم آہنگ مؤقف اپنایا گیا۔اس کے ساتھ دفاعی و سکیورٹی پہلوسے باہمی تعاون اور استحکام پر بات چیت کی گئی، شاہ عبداللہ دوم کو نشانِ پاکستان سے بھی نوازا گیا۔8 سے 9 دسمبر انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو پاکستان کے دورے پر آئے اس دورے میں تجارت، صحت، تعلیم اور آئی ٹی کے شعبوں میں تعاون پر بات چیت کی گئی۔اس کے ساتھ ساتھ دفاعی اور سکیورٹی تعاون پر بھی اتفاقِ رائے ہوا اور یہ دورہ پاکستان اور انڈونیشیا کے 75 سالہ سفارتی تعلقات مکمل ہونے کی یاد کے حوالے سے اہم تھا۔26 دسمبر کو متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے پاکستان کا دورہ کیا جس میں سرمایہ کاری، توانائی اور انفراسٹرکچر منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے بات چیت کی گئی، ساتھ ہی ساتھ دوطرفہ سٹریٹجک تعلقات اور علاقائی استحکام پر بھی مشاورت ہوئی، یہ دورہ پاکستان کیلئے معاشی اعتماد کا بڑا اشارہ قرار دیا جا رہا ہے۔

Comments are closed.