اسپین کی آئینی عدالت نے جمعرات کو متنازعہ ایمنسٹی قانون کو 6 ججوں کی حمایت اور 4 ججوں کی مخالفت کے ساتھ آئینی تسلیم کر لیا۔ عدالت نے پیپلز پارٹی (پی پی) کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں ایمنسٹی کا ذکر نہ ہونا اس پر ممانعت نہیں، اور ایسی قانون سازی پارلیمنٹ اور سینیٹ کا استحقاق ہے۔
فیصلے میں تین اہم استثنا رکھے گئے ہیں:
کاتالونیا کی آزادی تحریک کے دوران احتجاج میں شریک افراد کو بھی اس قانون میں شامل کیا جائے گا۔
ایمنسٹی کا دائرہ نومبر 2011 سے نومبر 2023 کے واقعات تک محدود ہوگا۔
عدالتِ آڈیٹر کسی بھی کیس کو بند کرنے سے قبل پرائیویٹ اعتراضات سنے گی۔
یہ فیصلہ اس نوعیت کی سولہ اپیلوں میں پہلا ہے، اور آئندہ عدالتی نظرثانی کے لیے ایک اہم بنیاد فراہم کرتا ہے۔ وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے اس پیش رفت کو اسپین میں ہم آہنگی اور جمہوریت کے لیے خوش آئند قرار دیا، جبکہ عدالت نے اس مؤقف کو بھی رد کیا کہ یہ قانون کسی “سیلف ایمنسٹی” کے زمرے میں آتا ہے
دوسری جانب سپریم کورٹ کے جج پابلو لارینا نے اعلان کیا ہے کہ وہ سابق کاتالان صدر کارلیس پوجڈیمونٹ کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھیں گے، کیونکہ ایمنسٹی قانون عوامی فنڈز کے مبینہ غلط استعمال جیسے الزامات کا احاطہ نہیں کرتا۔ سپریم کورٹ اس معاملے پر یورپی عدالتِ انصاف سے رجوع کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔
یہ تاریخی عدالتی فیصلہ نہ صرف سیاسی حلقوں میں گہری بحث چھیڑ چکا ہے بلکہ کاتالونیا تنازعے اور اسپین کے قانونی منظرنامے پر دور رس اثرات مرتب کرے