سپین کا سفر،2024 میں پاکستانیوں سمیت 10,000تارکینِ وطن کی جان لے گیا

رواں سال سمندری اور زمینی راستوں سے بہتر زندگی کی تلاش میں اسپین جانے کی کوشش میں 10,000 سے زیادہ تارکین وطن اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

تارکین وطن کے حقوق کے لیے فعال ہسپانوی گروپ “کیمینانڈو فرنتیراس” نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس سال کشتیوں سے اسپین پہنچنے کی کوشش میں ہر روز 30 افراد ہلاک ہو ئے۔

گزشتہ سال کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 58 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ہسپانوی گروپ کا کہنا ہے کہ پر خطر راستوں کے علاوہ ہلکی ساخت کی کشتیوں کا استعمال اور ریسکیو کے کام میں وسائل کی کمی بھی ہلاکتوں کا باعث ہیں۔

گروپ کی بانی ہیلینا میلینو کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی بڑی تعداد ریسکیو اور حفاظتی نظاموں کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔ ایک سال میں اتنی زیادہ ہلاکتیں ایک ناقابل قبول المیہ ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں اکثر کا تعلق افریقی ملکوں سے ہے۔ ہلاک ہونے والے پاکستان سمیت دنیا کے 28 ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

گروپ کیمینانڈو فرنتیراس کی رپورٹ کردہ 10,457 ہلاکتیں 15 دسمبر تک ریکارڈ کی گئی تھیں جن میں زیادہ تر اس جزیرہ نما کے راستے میں واقع ہوئیں۔

ہسپانوی گروپ ہلاکتوں کے اعداد و شمار کو مرتب کرتے ہو ئےلاپتہ افراد کے خاندانوں اور زندہ بچائے جانے والوں سے متعلق سرکاری اعداد وشمار پر انحصار کرتا ہے۔

گروپ کے اعدادو شمار میں ہلاک ہونے والوں میں 1,538 بچے اور 421 خواتین بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اپریل اور مئی کے مہینے تارکین وطن کی اموات کے حوالے سے مہلک ترین رہے۔

Comments are closed.