(لندن )کشمیر کمپین گلوبل کے چیئرمین اور ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے بانی رہنما نذیر احمد قریشی نے 06 نومبر 1947 میں صوبہ جموں میں ڈوگرہ مہاراجہ کے سپاہیوں’ بدنام زمانہ RSS ‘ سکھوں اور بھارتی افواج کے ہاتھوں اڑھائی لاکھ مسلمان مردو زن’ بچوں’ نوجوانوں اور بزرگوں کی نسل کشی کو انسانی تاریخ کا المیہ قرار دیا ہے’ جس کا مقصد مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلانا تھا۔ان خیالات کا اظہار نذیر احمد قریشی نے یوم شہدائے جموں کی مناسبت سے متعلق لندن سے جاری کیے جانے والے اپنے بیان میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سانحہ جنگ عظیم دوم کے بعد انسانی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ اور سانحہ تھا جس میں اڑھائی لاکھ مسلمانوں کا خون ایک ساتھ بہایا گیا ہے’ پھر طرہ یہ کہ کسی مجرم کو انصاف کے کٹہرے میں نہ کھڑا کیا گیا اور نہ ہی سزا دی گئی۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں قتل عام کا سلسلہ 1947 سے جاری ہے جس میں اب تک پانچ لاکھ کے قریب کشمیری بھارتی دہشت گردی اور بربریت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں اور آج بھی کشمیری عوام اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج غزہ اور لبنان میں صہیونی اسرائیل کے ہاتھوں معصوم انسانوں کی نسل کشی اپنے عروج پر ہے اور بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں اسرائیلی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔جس میں لوگوں کا قتل عام کرنے کے علاوہ آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔انہوں نے اس بربریت کے باوجود عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کچھ نہیں کررہی ہے جو اسرائیلی اور بھارتی بربریت سے زیادہ افسوسناک پہلو ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ جموں وکشمیر سے لیکر غزہ اور لبنان تک انسانیت کے قاتلوں کو کٹہرے میں کھڑا کرکے کردار ادا کرے ورنہ ان دونوں قابض قوتوں کے ہاتھوں انسانیت کی تذلیل ہوتی رہے گی اور پھر افسوس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ اہل کشمیر اور اہل فلسطین اپنے حقوق کے حصول کیلئے برسر پیکار ہیں جس میں دیر سویر کا میابی ان مظلوموں کا مقدر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 06 نومبر جہاں بھارتی سفاکیت کو بے نقاب کرتا ہے وہیں اہل کشمیر کی عزیمت کی بھی یاد دلاتا ہے۔
Comments are closed.