مقبوضہ جموں وکشمیر کی تحریک مزاحمت کے بے مثال کردار اور مجاہدرہنما حیدر بابا بھی داغ مفارقت دیکر اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔03 فروری 2025 کی رات آخری سانسیں لیکر اپنے رب اعلی سے ایفاء عہد کیا،وہ ہمارے لیے باعث تعظیم اور تکریم تھے۔ انہیں دو شہید بیٹوں کے والد ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔جس نے انہیں ایک ممتاز حیثیت عطا کی۔
ان خیالات کا اظہار امیر حزب المجاہدین اور متحدہ جہاد کونسل کے چیر مین سید صلاح الدین احمد نے حیدر بابا کی وفات کے تناظر میں منعقدہ حزب کمانڈ کونسل کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے،انہوں نے کہا کہ1989میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے غاصبانہ اور ناجائز قبضے کے خاتمے کیلئے جاری جدوجہد میں جہاں ہزاروں پیرو جوان شامل ہوئے،وہاں شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والے جاں نثار مجاہد و رہنماحیدر بابا نہ صرف خود اس جدوجہد کا حصہ بنے،بلکہ ان کے دو لخت جگربھی قافلہ مزاحمت میں شامل ہوئے،حیدر بابا کے دونوں بیٹوں باز خان اور شیر خان نے جاری جدوجہد میں قابض بھار تی افواج کو تگنی کا ناچ نچایا اورشجاعت و بہادری کی عظیم الشان تاریخ رقم کی ۔1992 میں باز خان اور1997میں شیر خان بالترتیب اسلام کی سربلندی اور مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے اللہ کے حضور پیش ہوئے ۔حیدر بابا خود قربانیوں کا مجسمہ تھے ۔ان کی جائیداد و املاک تک بھی بزدل دشمن نے خاکستر کردی لیکن اس مرد حر نے کبھی بھی بے صبری کا مظاہرہ یا دشمن کے مقابلے میں ان کے ارادے مضمحل ہوئے ۔بلکہ تعزیت کرنے والوں کو خود ہی حوصلہ دیتے اوراس راہ عزیمت کی اہمیت سمجھاتے رہے ۔
امیر حزب المجاہدین نے کہا کہ بابا حیدر پیرانہ سالی کے باوجود آخری سانس تک تحریک آزادی کشمیر اور حزب المجاہدین کے مشن کی آبیاری کرتے رہے۔ان کے ماتھے پر کبھی شکن نہیں دیکھی گئی۔وہ بڑے دل کے مالک تھے۔ہر چھوٹا بڑا انہیں حیدر بابا کے نام سے ہی پکارتا تھا۔ان کی جدائی تکلیف دہ ضرور ہے تاہم یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ اس عارضی دنیا سے ابدی دنیا کی طرف ہر کسی ذی نفس نے جانا ہے۔اجلاس میں مرحوم کی بلندی درجات کی دعا کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ جس عظیم راستے کا انتخاب حیدر بابا نے کیا تھا اسی راستے پر چل کر ہی حصول منزل تک جدوجہد جاری رہے گی ۔
Comments are closed.