مسلہ کشمیر میں پاکستان کی اہمیت مسلمہ ہے،ڈاکٹر غلام نبی فائی  

رپورٹ: محمد شہباز

امریکہ میں مقیم کشمیری دانشور،سکالر اور کشمیر ایوئیرنس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کی ہیئت و اہمیت اپنی جگہ مسلم اور عالمی سطح پر اس مسئلے کو نہ تو نظر انداز کیا گیا اور نہ ہی ایسا ممکن ہے۔

ڈاکٹر فائی نے ان خیالات کا اظہار مقبوضہ جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی تنظیم یونائٹڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن “یکجا” اور رفاع انسٹیٹوٹ آف پبلک پالیسی کے زیر اہتمام مشترکہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ صرف مسئلہ کشمیر کا فریق بلکہ کشمیری عوام کا وکیل بھی ہے۔پوری دنیا میں پاکستانی سفارتخانے کشمیری ڈائسپورا کی غیر ملکی سفرا کیساتھ ملاقاتیں کرانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں،جن میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم قابل ذکر ہیں۔انہوں نے سابق پاکستانی سفیر مرحوم ریاض محمد کھوکھر کیساتھ اپنی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر زور دیتے تھے کہ مجھے ہر ماہ پاکستان آنا چاہیے تاکہ حکومت پاکستان کی مسئلہ کشمیر پر پالیسی جاننے کا موقع ملتا رہے،اگر چہ پاکستانی عوام اہل کشمیر کی پشت پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیداروں کیساتھ جب ملاقات ہوتی ہے تو وہ کھل کر اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ جب امریکی وفود بھارت کے دورے پر جاتے ہیں تو بھارتی اگر چہ سیب اور سنگترے کا ذکر کرتے ہیں تو ہم مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لاتے ہیں۔انہوں نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کیساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے ان پر واضح کیا ہے کہ کشمیری عوام پاک بھارت بہتر تعلقات کی راہ میں حائل نہیں ہیں، لیکن پاک بھارت تعلقات اور تجارت مسئلہ کشمیر کے حل کیساتھ مشروط ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ ، پاکستان کی تمام سیاسی،مذہبی اور سماجی تنظیموں کیساتھ ملاقاتوں میں بھی اسی بات پر زور دیا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر ان کے منشور کا حصہ اور پالیسی کا اہم عنصر ہونا چاہیے۔کیونکہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر دفاع راجناتھ سنگھ پاکستان اور آزاد کشمیر میں 20 لوگوں کے قتل میں ملوث ہیں لہذا معصوم پاکستانیوں اور کشمیریوں کے قاتلوں کیساتھ تعلقات بحال کرنے میں ہزار بار سوچنا چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب بھی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے وفود بیرون ممالک بھیجے جائیں تو ان میں مقبوضہ سرزمین سے تعلق رکھنے والے ایسے خواتین و حضرات لازما شامل ہونے چائیں جو مسئلہ کشمیر کے تاریخی پس منظر پر بھرپور معلومات رکھتے ہوں۔انہوں نے کہا کہ صورتحال کب اور کس وقت تبدیل ہوجائے کسی کو کچھ پتہ نہیں،جس کی واضح مثال 07 اکتوبر 2023 ہے’ حالانکہ سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنے والا تھا لیکن آج اسرائیل کا نام سننے کیلئے تیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور مادیت پسندی کا دور ہے۔دنیا اپنے مفادات دیکھتی ہے’ جیسے بھارت امریکہ کیلئے ایک بڑی منڈی ہے لیکن حالات بدلنے میں دیر نہیں لگتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت پوری دنیا میں چار ملین کشمیری ہیں جن میں صرف 15000 ہزار ڈائسپوراہی متحرک ہیں جس کی بڑی وجہ اتحاد کا فقدان ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری منزل اور نصب العین ایک ہی ہے لیکن لاکھوں کی تعداد میں کشمیری ڈائسپورا وہ کام نہیں کرپارہے ہیں جس کا ان سے توقع کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں اپنی زبان’ ثقافت اور شناخت کا تحفظ کرنا ہے کیونکہ بی جے پی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایسے سکولوں کا جال بچھایا ہے جہاں بی جے پی کا منشور آگے بڑھایا جارہا ہے جبکہ سید امیر کبیر کا نام لینے پر پابندی ہے۔جس پر نسل کشی سے متعلق جینو سائیڈ واچ کے سربراہ پروفیسر گریگوری اسٹینٹن کو یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر نسل کشی کے دہانے پر ہے جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے 05 اکتوبر 2019 کے فورا بعد اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس اقدام سے مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے اور اس کا حل کشمیری عوام کی خواہشات کو مد نظر رکھ کر ہی نکالا جانا چاہیے’ جو بھارت کیلئے نوشتہ دیوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری مہاجرین سمیت اپنے گھر بار اور وطن چھوڑنے والوں کا پیغام حکومت پاکستان کے ذمہ دار حلقوں تک ٹھوس انداز میں پہنچایا جارہا ہے۔

یکجا ممبران میں صدر عبدالطیف ڈار’ ارشد میر’ سید کفایت رضوی’ ڈاکٹر محمد اشرف وانی’ نعیم الاسد’ شاہد مقصود’ ظہور احمد ‘ شوکت علی ابوذر’ پیر زادہ مدثر شفیع ‘ چوہدری محمد رفیق’غلام حسن گنائی’ چوہدری محمد آصف’ اویس بلال’ بلال احمد’ جاوید احمد’ محمد عمر بٹ شامل تھے جبکہ ڈاکٹر ولید رسول ‘ سردار ذوالفقار اور رفاع یونیورسٹی کے چند طلبا و طالبات اورحریت کانفرس آزاد کشمیر شاخ کے رہنما زاہد اشرف راٹھور بھی شریک تھے۔ڈاکٹر فائی نے کہا کہ انہیں یہ جان کر بے حد خوشی ہوئی کہ وہ اپنی سرزمین کیساتھ تعلق رکھنے والے صحافیوں سے ملاقات کررہے ہیں جو مسئلہ کشمیر کو بہتر انداز میں اجاگر اور بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے میں اہم کردار ادا سکتے ہیں۔

Comments are closed.