مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت نام نہاد الیکشن کا ڈھونگ رچا کر فریب اور چالبازی کر رہا ہے جب کہ عظمت کا راستہ ہی اصل کامیابی ہے۔بر ہمن سامراج مقبوضہ کشمیرمیں مختلف آپریشن چلا کے کشمیری عوام کی ہمت اور حوصلوں کو توڑنے کی مسلسل کو شش کرتا رہا ہےمگر وہ اس میں کبھی کامیاب نہ ہو سکا۔ کشمیری عوام نے ہمیشہ اپنےبنیادی حق، حق خودارادیت کےحصول کے لئےخون اور آگ کے دریا عبور کر کے بھارت کی چالوں کو ناکام بنایا۔ وطن عزیز کے عوام 77 سال سے عموماً اور پچھلے 35 سال سے بالخصوص بھارتی غاصبانہ اور جابرانہ قبضے کے خلاف لڑتے ہوئے قربانیوں کی عظیم داستانیں رقم کر رہے ہیں۔ کشمیر میں لاتعداد قبرستان آباد ہوگئے،بستیوں کی بستیاں تہہ راج ہوئیں ،عزتیں لٹیں،جوانیاں کٹیں، 3 نسلیں بھارتی قبضے کے خلاف لڑتے لڑتے مالک حقیقی سےجاملیں، ہزاروں حریت پسند اس وقت بھی زندانوں، کال کوٹھریوں میں سڑرہے ہیں۔ کشمیریوں نے گوناں گوں تکالیف برداشت کیں، صعوبتیں اُٹھائیں، لیکن کبھی صبر واستقامت کا دامن نہیں چھوڑا،وہ عظمت کے راستے پر گامزن رہے۔
5 اگست 2019 کو بھارتی آئین کا آرٹیکل370 اور 35Aختم کرکےمودی کی فاشسٹ سرکار نے مقبوضہ ریاست میں تمام اخلاقی اور بین اقوامی قوانین کی دھجیاں اُڑا کر جموں و کشمیر کے عوام سےانکی شناخت، انکی زمینیں، انکی نوکریاں، انکاکاروبار سب سے بڑھ کر انکا وقار چھین لیا۔ قریب ایک سال تک پوری وادی دُنیا کےرابطہ سے کٹ ہو کے رہ گئی ۔پوری وادی کو جیل میں تبدیل کیا گیا ۔ ہر گلی کوچے میں بھارتی فوج کے آوارہ کتے ہی گھوم رہے تھے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ مظلوموں کا ترجمان اور مسلم امہ کا بنیادی فریق ہونے کی حیثیت سے پاکستان کوجوکردار ادا کرنا چاہیئے تھا وہ نہیں کر سکا۔ پاکستان کے سا تھ امید بھری نگاہیں تھک ہار کے رہ گئیں ۔پاکستان کے صفر فیصد رد عمل نے جموں وکشمیر کےعوام کو مایوس کیا۔ اس مایوسی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے بھارتی سرکار نے تحریک نواز لوگوں پر ظلم وستم تیز کر دیا اور عوام کا جینا دوبھر کر دیا۔ تحریک پسند اور تحریک نوازوں کے رشتہ داروں کو سرکاری نوکری سے فارغ کیا، کاروباری لوگوں کا مختلف بہانوں سے کاروبار ختم کیا گیا۔ ان کی جایئدادیں ضبطہ کیں،گھروں کو بلڈوزو مسمار کیا۔
انتظامی امورجلانے والے آفیسروں کو تبدیل کر کے اپنے کارندوں کو مسلط کیا گیا. یہ سلسلہ دراز ہو رہا ہے ۔برہمن سامراج نے طرح طرح کے اُوچھے ھتکنڈوں سےوطن عزیز کے عوام کو دبانے کی کوشش کی۔یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت کے ان تمام جارحانہ اقدامات سے کشمیری عوام کے اندر مایوسی اور ناامیدی پھیل گئی۔ لیکن بحیثیت مسلمان یہی وقت ہوتا ہے لیڈر شپ کی آزمائش کاتاکہ وہ قوم کو مایوسی اور ناامیدی کے دلدل سے باھر نکالے کیونکہ عظمت کے راستہ میں ہی اصل کا میابی ہے۔ اللہ کومطلوب ہے اہل ایمان کی آزمائش اور کامیابی الله ہی کے دست قدرت میں ہے ۔ ہمارے شہداء نے آزادی تو نہیں دیکھی مگر وہ کامیابی کی منزل کو پہنچ چکے ہیں۔ ان شہداء کی آخری خواہش یہی تھی کہ ہم استقامت کا راستہ اختیار کریں،اللہ کی رسی کومضبوطی سے پکڑ لیں، دشمن کے سامنے کبھی بھی سرینڈر نہ کریں، کیونکہ یہ جہاد بڑا عظیم ہے۔ اس کی کامیابی کی بشارت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔ ظاہری طور پر اس راہ میں مشکلات اور آزمائشیں ہیں۔
مودی سر کار نے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کےلئے لیڈر شپ کو لالچ اور خوف کے ذریعے دبانےاور خرید نے کی مہم جاری رکھی ہوئی ہے اور جب ان کا مقصد پورا ہوتا ہے تو انہیں ٹشو کی طرح پھیکنے میں دیر نہیں کرتے۔ جن لوگوں نے 1947 سےاور خصوصا 1990 سے جموں وکشمیر کے اندرھندوستان کے تابوت کو کنده دیا، شہداء کے ن سےغداری کر کے بھارتی فوج کے آلہ کا ربنے،اپنے ہی بھائیوں اور بہنوں پر ظلم وتشددکے پہاڑ توڑنے میں ان کاساتھ دیا، شاہ سےزیادہ شاہ کی وفاداری دکھائی،انہوں نے بھی بخوبی اپنا حشر دیکھ لیا۔ان سے کوئی گلہ شکوہ نہیں جن کے ہاتھ شہداء کے خون سے رنگین ہیں . سوال ان لوگوں کا ہے جو شہداء کے وارث ہیں ،جہاد کے علم کو اُٹھائے ہوئے کبھی استقامت کا درس دیتے تھے۔ وہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں کہ وہ بھارتی سرکار کے فریب اور دھوکے میں آکرشہداء کاخون بھلا دیں، ماؤں بہنوں کی لٹی ہوئی عصمتوں کو فراموش کردیں،شکست کا طوق اپنی گردنوں میں ڈال دیں،پسپائی اور رسوائی کا راستہ اختیار کریں . غلامی کی زنجیر کو کشمیری عوام نےتوڑ دیا اب اسی کو وہ دوبارہ اپنے ہا تھوں میں سجارہے ہیں ۔ یہ کہا ں کی دانشمندی اور مظلوموں کی خیر خواہی ہو گی۔ الیکشن صرف ڈھونک اور فراڈ ہیں جو کبھی بھی آزادی کا نعم البدل نہیں ہو سکتے۔پہلے بھی بہت نام نہاد انتخابات ہوئے۔
اس دنگل میں شریک شوبازوں نےپہلے بھی کہا کہ یہ انتخابات صرف انتظامی امور چلانے کے لئے ہیں ، مگر بر ہمن سامراج نے ان انتخابات کو دُنیا میں اپنی نام نہاد جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹنے کے لیے استعمال کیا ۔دنیا کو کہا کہ کشمیری ووٹ ڈال کر بھارتی جمہوریت پر یقین رکھنے کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔ووٹ ڈال کر کشمیری بتا رہے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں جب کہ کائنات کے مالک نے صاف صاف بتا دیا، مسلمانو، یہ یہود اور ہنور آپ کے دوست نہیں بن سکتے یہاں تک کہ آپ انکی اُمت میں شامل ہو جائیں۔
کامینی فسٹو یہی ہےکہ مسلمان باھر سے آئے ہوئےگھس پیٹھئے ہیں ۔مودی سرکار نے گھر واپسی کا نعرہ لگا دیا کہ مسلمان اپنا دین چھوڑ دیں ، گھر واپس آکر ہندومت اختیار کریں ورنہ بھارت کوچھوڑ کر چلے جائیں وگرنہ انہیں نکال باھر کیا جائے گا۔مسلمانوں سے نفرت، عناد اور تعصب رکھنے والوں سے کیا اُمید رکھی جائے جو نہ صرف دنیاوی معاملات میں ہمارے دشمن ہیں بلکہ ہمارے دین و ایمان کے بھی دشمن ہیں۔ بحثیت مسلمان اگر ہماراسب کچھ لٹ جائے لیکن ایمان بچ جائے تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں، اگر ایمان ہی نہ رہے تو جانوروں جیسی زندگی گزارنے کا کیا فائدہ – بحثیت کشمیری ساڑھے 5 لاکھ شہداءکے قاتلوں سے ہاتھ ملانابےغیرتی،بے حسی، بے ضمیری بے. شہداء کے امین الحمدالله زنده ہیں۔وه شہداء کی قربانیوں سےغداری کرنے والوں کو کسی بھی صورت معاف نہیں کریں گے۔وہ جد وجہد تا حصول آزادی جاری رکھنے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔تحریک نوازوں سے گزارش ہے کہ جو بھارتی نام نہادانتخابات میں شامل ہو رہے ہیں،وہ بے فاعدہ مشق سے ہندو انتہا پسند حکومت کو ہی فائدہ پہنچا رہے ہیں . جب یہ فاشسٹ سرکاراپنے ناپاک مقاصد میں کامیاب ہوئی تو آپ کو یہی حکمران کشمیر کی گلی کوچوں میں رسوا کن انجام تک پہنچائیں گے اور یہ حقیقت بھی یاد رہےکہ اگر آپ کو اقتدار کی کرسی پر بھی بٹھادیا گیا تو پھر بھی آپ کی وقعت ایک خاکروب سے زیادہ نہیں ہوگی۔
Comments are closed.