(محمد شہباز )کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر و پاکستان شاخ کے سابق کنونیر اور چیئرمین پیلپز فریڈم کانفرنس ایڈوکیٹ سید یوسف نسیم نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام گزشتہ 78 برسوں سے بالعموم اور 1989 سے بلخصوص بھارت کے ناجائز اور غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے برسر پیکار ہیں ۔اس جدوجہد میں سوا پانچ لاکھ کشمیری اپنی جانوں سے گزر چکے ہیں جبکہ آج بھی قربانیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ان خیالات کا اظہار سید یوسف نسیم نے پاکستان ‘آزاد کشمیر اور مقبوضہ جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے بڑی تعداد میں صحافیوں کے اعزاز میں اپنے گھر پر منعقدہ عشایئے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔انہوں نے صحافی برادری کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی موجودہ زمینی صورتحال سے باخبر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام غاصب بھارت کے خلاف جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔نہ بھارتی مظالم اور بربریت میں کوئی کمی آئی ہے اور نہ ہی اہل کشمیر اپنی جدوجہد سے دستبردار ہوئے ہیں۔بھارت تمام تر مظالم کے باوجود کشمیری عوام کو زیر نہیں کراسکا اور نہ ہی اس کا کوئی امکان ہے۔کشمیری عوام جہاں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادی کے حصول کیلئے مصروف عمل ہیں وہیں بھارت اور اس کے حواری تحریک آزادی کشمیر کو تاریخ کے بدترین مظالم کے باوجود ختم یا کمزور نہیں کرپارہے ہیں۔انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ آج یہ پروپیگنڈا زور وشور سے کیا جارہا ہے کہ حریت کانفرنس کیساتھ وابستہ لوگ تحریک آزادی سے علیحدگی اختیار کررہے ہیں ۔اس پروپیگنڈے میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔حالات کا جبر اہل کشمیر کو نہ پہلے جھکا سکا اور نہ ہی آئندہ جھکا سکے گا۔ کشمیری عوام لاکھوں شہدا کے آمین اور وارث ہیں اور وہ اپنی ان عظیم اور لازوال قربانیوں سے بے وفائی نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ 05 اگست 2019 کے بعد بھارتی بربریت میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔کشمیری عوام کی جائیداد و املاک ‘ رہائشی مکانوں’سر سبزو شاداب باغات پر آئے روز قبضہ کیا جاتا ہے خاصکر تحریک آزادی کیساتھ وابستہ قائدین کے لواحقین کی زندگی اجیرن بنائی جاچکی ہے مگر بھارت کو ذلت و رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہورہا ہے۔انہوں نے قلم قبیلے کیساتھ تعلق رکھنے والے افراد پر زور دیا کہ وہ شروع دن سے تحریک آزادی کشمیر کی قلم اور زبان سے آبیاری کرتے رہے ہیں ‘آج جب بھارت نے اہل کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل اور مقبوضہ جموں و کشمیر پر ہندوتوا نظام مسلط کرنے کی بھرپور منصوبہ بندی کررکھی ہے ‘ ان حالات میں قلم قبیلے پر مزید ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ بھارتی مظالم کو بے نقاب اور کشمیری عوام کی آواز بننے اور عالمی برادری کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی حقیقی زمینی صورتحال سے آگاہ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ مملکت خداداد پاکستان اہل کشمیر کا وکیل اور اصل پشتبان ہے ۔ہر کشمیری کی خواہش ہے کہ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر پاکستان کا جزو لاینفک بن جائیں تاکہ تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا پورا کیا جاسکے۔انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ جو آج قلم و قرطاس کے محاذ پر تحریک آزادی کشمیر کی آبیاری کررہے ہیں عملی جدوجہد میں حصہ لے چکے ہیں لہذا پاکستان کی صحافتی برادری ان کے سروں پر دست شفقت اور ان کی کمی کوتاہیوں سے صرف نظر کریں۔ تقریب سے سید یوسف نسیم کی اہلیہ اور سابق ڈپٹی سپیکر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی مہر النساء نے بھی اپنے مختصر خطاب میں جہاں صحافتی برادری کا شکریہ ادا کیا وہیں اس بات کا اظہار بھی کیا کہ ہم مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنے گھروالوں سے رابطہ بھی نہیں کرپارہے ہیں جو اگر چہ ہمارے لیے تکلیف دہ امر ہے لیکن ہم قربانیوں سے سینچی تحریک آزادی سے اپنا تعلق کسی صورت ختم نہیں کرسکتے۔
تقریب کے آخر پر پاکستان یونین آف جرنلسٹس PFUJ کے صدر جناب افضل بٹ نے اپنی مختصر گفتگو میں سید یوسف نسیم اور ان کی اہلیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ پورے پاکستان ‘آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی صحافتی برادری تحریک آزادی کشمیر کیساتھ کھڑی اور اور اس تعلق کو دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کرسکتی۔تقریب کی نظامت کے فرائض RIUJ کے سابق سربراہ عابد عباسی نے انجام دیئے۔ جبکہ RIUJ کے صدر طارق علی ورک’ نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے صدر اعجاز جتوئی ‘ قائمقام سیکرٹری شیراز گردیزی ‘ کشمیر جرنلسٹس فورم کے سربراہ عرفان سدوزئی ‘ سیکرٹری مقصود منتظر اور سینئر صحافیوں کی بڑی تعداد بھی تقریب میں شریک تھی۔
Comments are closed.