حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن عطا تارڑ، امیرمقام، طارق فضل چودھری نے میڈیا سے گفتگو کی، عطا تارڑ نے کہا کہ تین رکنی کمیٹی نے کل دھرنے میں جاکر مذاکرات کی دعوت دی تھی، آج جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے اضلاع میں 35 کارکنوں کی رہائی کے احکامات جاری کر دیئے ہیں، مذاکرات بڑے اچھے ماحول میں ہوئے، ہمارا ویژن ہے کہ پاکستان کو چلنے دو، پہلے ہی 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو سبسڈی دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بلاول بھٹونے300 یونٹ فری دینے کا کہا تھا، حکومت نے 200 یونٹ کی بات کی تھی، بلوچستان میں 38 ہزار سولر ٹیوب ویل لگنا شروع ہوگئے ہیں، پورے پاکستان میں سولر ٹیوب ویل سے ریلیف ملے گا۔
امیر مقام نے کہا کہ جماعت اسلامی والے جو چاہتے ہیں وہ 24 کروڑ عوام چاہتے ہیں، اگر کسی کی جیب میں 100 روپیہ ہو اور ڈیمانڈ 200 کی ہوتو دیکھنا پڑے گا، جماعت اسلامی کی خواہش کی قدر کرتے ہیں، حکومت نے حالات کو دیکھ کر فیصلے کرنے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی تکنیکی کمیٹی جماعت اسلامی کے مطالبات کو دیکھے گی، ہم نے اپنی چادر کے اندر رہتے ہوئے معاملات کو دیکھنا ہے، ہم امید کرتے ہیں دھرنا ختم ہو جائے گا۔
طارق فضل چودھری نے کہا کہ جومطالبات جماعت اسلامی کے ہیں وہی باتیں وزرا بھی کرتے ہیں، گھریلو صارف پر بوجھ کم کرنا وزیراعظم کی بھی ترجیح ہے، جماعت اسلامی سے گزارش ہے روڈ کو کھولے کیونکہ روڈ بلاک ہونے سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں، مذاکرات کے اگلےدور میں بہتری کی امید ہے۔
جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کا دھرنا 26 جولائی سے جاری ہے، احتجاجی دھرنے پر حکومت نے خود رابطہ کیا تھا، حکومت سے مذاکرات اچھے ماحول میں ہوئے، ہم نےاپنا ایجنڈا واضح کردیا ہے۔
Comments are closed.