نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں مون سون بارشوں کے مزید تین سپیل متوقع ہیں جو ستمبر کے پہلے 10 دنوں تک جاری رہیں گے۔ بارشوں کے حالیہ سلسلے نے خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور شمالی علاقوں میں شدید تباہی مچائی ہے۔
نقصانات کی تفصیلات
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ بونیر، باجوڑ اور بٹگرام میں طوفانی بارشوں سے شدید نقصانات ہوئے، جبکہ گلگت بلتستان میں فلیش فلڈز اور سیاحتی حادثات رونما ہوئے۔ کئی علاقوں میں زمینی رابطہ منقطع ہے اور گمشدہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ متاثرہ اضلاع میں خوراک اور امدادی سامان پہنچانے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔
موسمیاتی شدت اور حکومتی اقدامات
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ اس سال گرمی کی شدت زیادہ ہونے کے باعث مون سون بارشوں کا پھیلاؤ بھی بڑھ گیا ہے۔ ان کے مطابق بارشوں کی شدت 50 فیصد زیادہ ہوگی۔ وزیراعظم کی ہدایات پر نقصانات کے ازالے کے لیے سروے شروع کیا گیا ہے جبکہ مواصلاتی نظام کی بحالی کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔
سیلاب کے خطرات میں اضافہ
جنرل منیجر این ڈی ایم اے زہرا حسن نے بتایا کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں شدید بارشیں متوقع ہیں۔ تربیلا ڈیم 98 فیصد بھر چکا ہے جس کے باعث خطرہ بڑھ گیا ہے۔ کٹاریاں اور گوالمنڈی میں پانی کی سطح 15 فٹ بلند ہو چکی ہے۔ نیلم، پونچھ اور باغ (آزاد کشمیر) سمیت پشاور، چترال، دیر اور چارسدہ میں بھی سیلاب کے شدید خطرات ہیں۔
ماہرین کی پیش گوئی
ٹیکنیکل ایکسپرٹ ڈاکٹر طیب شاہ نے کہا کہ 22 اگست تک بارشوں کا موجودہ سلسلہ جاری رہے گا، اس کے بعد مزید تین سپیل پاکستان کا رخ کریں گے۔ ان میں ایک خلیج بنگال اور دوسرا افغانستان کے ننگرہار اور قندھار ریجن سے داخل ہوگا۔
انسانی جانوں کا نقصان
ممبر آپریشنز بریگیڈیئر کامران کے مطابق گزشتہ دو روز میں 337 افراد جاں بحق جبکہ 178 زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بونیر اور باجوڑ میں تباہی کلاؤڈ برسٹ کے باعث ہوئی۔ پاک فوج اور ایف سی صوبائی حکومتوں کو ریسکیو آپریشنز میں معاونت فراہم کر رہی ہیں، جبکہ وفاقی حکومت کی طرف سے امدادی سامان کی دوسری کھیپ کل بونیر روانہ کی جائے گی
Comments are closed.