ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے الگ ریاست قائم کر کے برصغیر کا نقشہ بدلنے والی تاریخ ساز شخصیت، قائداعظم محمد علی جناحؒ کی 77ویں برسی آج عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔ بانیٔ پاکستان نے اپنی ولولہ انگیز قیادت کے ذریعے نہ صرف مسلمانوں کو علیحدہ وطن دیا بلکہ انہیں ایک منفرد شناخت اور آزادی کے ساتھ جینے کا حق بھی فراہم کیا۔ 1937ء میں مولانا مظہر الدین نے محمد علی جناح کو “قائداعظم” کا خطاب دیا جو آج پوری دنیا میں ان کی پہچان ہے۔
قائداعظم کی سیاسی بصیرت
محمد علی جناح نے ابتدا میں کانگریس کے ساتھ آزادی کی جدوجہد میں حصہ لیا، لیکن جب یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ برصغیر کے مسلمانوں کو ہندو اکثریت کے ساتھ انصاف نہیں مل سکے گا تو انہوں نے علیحدہ وطن کے لیے دن رات محنت کی۔ گاندھی اور نہرو جیسے سیاستدانوں کو شکست دے کر مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے الگ ریاست کے قیام کو یقینی بنایا۔ لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے عزائم کے مقابلے میں وہ سیسہ پلائی دیوار بنے رہے اور مسلمانوں کو متحد کر کے تحریکِ پاکستان کو کامیابی تک پہنچایا۔
قیامِ پاکستان کے بعد کی جدوجہد
قیام پاکستان کے بعد قائداعظم محمد علی جناح ملک کے پہلے گورنر جنرل بنے۔ انہوں نے تقسیم کے بعد درپیش بڑے چیلنجز جیسے ہجرت، وسائل کی کمی اور انتظامی مسائل کے باوجود ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔ اگرچہ وہ 11 ستمبر 1948 کو وفات پا گئے لیکن اپنی وفات سے قبل قوم کو یہ وصیت دے گئے کہ “آپ کی مملکت کی بنیاد رکھ دی گئی ہے، اب آپ کا فرض ہے کہ اس کی تعمیر کریں۔”
صدر آصف زرداری کا پیغام
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ قائداعظم کا وژن انصاف، مساوات، رواداری اور جمہوریت پر مبنی تھا۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستانی عوام کو قائد کے نظریات سے رہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔ صدر نے کہا کہ بھارت میں موجودہ حالات، خصوصاً آر ایس ایس کے زیرِ اثر اقلیتوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا رویہ، دو قومی نظریے کو ایک بار پھر درست ثابت کر رہا ہے۔ زرداری نے اعتراف کیا کہ پاکستان کو اس وقت معاشی مشکلات، انتہاپسندی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجز درپیش ہیں لیکن اتحاد و عزم کے ذریعے ان پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا خراجِ تحسین
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے پیغام میں قائداعظم کی بے مثال قیادت کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے مسلمانوں کے سیاسی، مذہبی، معاشی اور ثقافتی حقوق کے تحفظ کے لیے بھرپور جدوجہد کی جس کے نتیجے میں پاکستان دنیا کی پہلی نظریاتی اسلامی ریاست کے طور پر سامنے آیا۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قائداعظم کے تصورِ پاکستان کی بنیاد پر ایک ایسا ملک تشکیل دیا جائے گا جہاں جمہوریت، انصاف، مذہبی آزادی اور مساوی حقوق کا بول بالا ہو۔
قائداعظم کی میراث اور آج کا پاکستان
بانیٔ پاکستان کی بصیرت اور قربانیوں کی بدولت آج پاکستانی قوم ایک آزاد ریاست میں سانس لے رہی ہے۔ آج کا دن ہمیں اس عزم کی تجدید کا موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم قائد کے افکار پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کو ایک جدید، خوشحال اور مضبوط ملک بنانے کے لیے متحد رہیں گے۔
Comments are closed.