بلوچستان کا 26-2025 بجٹ پیش: 1028 ارب روپے کا مجموعی حجم، تنخواہوں میں اضافہ، ترقیاتی منصوبوں پر توجہ

کوئٹہ: وزیر خزانہ بلوچستان میر شعیب نوشیروانی نے بلوچستان اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش کر دیا، جس کا مجموعی حجم 1028 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کیے گئے اس بجٹ کو 36.5 ارب روپے کا سرپلس قرار دیا گیا۔

میر شعیب نوشیروانی نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ اخراجات کا کل میزانیہ 991.5 ارب روپے ہے، جبکہ وبائی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کے لیے 245 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 642 ارب، فارن فنڈڈ پراجیکٹس کے لیے 38 ارب، کیپیٹل محصولات میں 38 ارب، اور سوئی گیس لیز ایکسٹنشن بونس کی مد میں 24 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ

بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق یہ اضافہ مہنگائی سے متاثرہ طبقے کو ریلیف دینے کی ایک اہم کوشش ہے۔

دیہی علاقوں اور سیاسی مشاورت پر زور

اپنی تقریر میں وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ بجٹ تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے اور اسے دیہی ترقی، معاشی استحکام اور عوامی فلاح کو مدنظر رکھتے ہوئے متوازن بنایا گیا ہے۔

ترقیاتی ترجیحات کی تفصیل:

مواصلات و تعمیرات

ترقیاتی بجٹ میں محکمہ مواصلات و تعمیرات کو سب سے زیادہ ترجیح دی گئی ہے، جس کے لیے 55.21 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جب کہ غیر ترقیاتی امور کے لیے 17.48 ارب روپے رکھے گئے۔

ایریگیشن

محکمہ آبپاشی کے لیے 42.78 ارب روپے مختص کیے گئے۔

تعلیم

اسکول ایجوکیشن کے لیے 19.85 ارب، ہائر ایجوکیشن کے لیے 4.99 ارب، کالجز کے غیر ترقیاتی امور کے لیے 24 ارب اور ترقیاتی امور کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے۔

صحت

شعبۂ صحت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 16.15 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

سائنس و ٹیکنالوجی اور پبلک ہیلتھ

آئی ٹی کے لیے 12.66 ارب اور محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے لیے 17.16 ارب روپے رکھے گئے۔

بلدیات، زراعت اور توانائی

بلدیات کے لیے ترقیاتی مد میں 12.91 ارب اور غیر ترقیاتی امور کے لیے 42 ارب روپے۔

زراعت کے لیے ترقیاتی بجٹ 10.17 ارب اور غیر ترقیاتی 16.77 ارب۔

Activity - Insert animated GIF to HTML

توانائی کے شعبے میں 7.84 ارب روپے کی تجویز دی گئی ہے۔

دیگر اہم اقدامات:

معدنیات اور کان کنی کے لیے 56 کروڑ 76 لاکھ روپے۔

خواتین کی ترقی کے منصوبوں کے لیے 15 کروڑ 40 لاکھ روپے۔

سیف سٹی منصوبہ 8 شہروں میں، جس کے لیے 18 ارب روپے مختص۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 50 کروڑ روپے۔

امن و امان کے لیے 3 ارب ترقیاتی اور 83.7 ارب روپے غیر ترقیاتی مد میں۔

خوراک کے شعبے کے لیے 1.19 ارب روپے غیر ترقیاتی اور 26.9 ملین روپے ترقیاتی مد میں رکھے گئے۔

اصلاحات اور کفایت شعاری:

وزیر خزانہ نے کہا کہ غیر ضروری 6000 آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں اور آئندہ مالی سال میں کوئی نئی گاڑی نہیں خریدی جائے گی، سوائے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے۔ مختلف شعبوں میں 4188 عارضی اور 1958 مستقل آسامیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔

میر شعیب نوشیروانی نے بجٹ کو بلوچستان کے عوام کے لیے امید کی کرن قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا عزم ہے کہ وہ ہر شعبے میں ترقی، انصاف اور شفافیت کو یقینی بنائے گی۔

Comments are closed.