بنگلہ دیش:، سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم پر ہائی کورٹ کا حکم مستردکر دیا

بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم سے متعلق ہائی کورٹ کے اس حکم پر عمل درآمد روک دیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں طلبا کی قیادت میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔
بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم سے متعلق ہائی کورٹ کے اس حکم پر عمل درآمد روک دیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں طلبا کی قیادت میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔

بنگلہ دیش کی اعلیٰ ترین عدالت نے سرکاری ملازمتوں کے لیے ایک متنازعہ کوٹہ سسٹم کی بحالی کا ہائی کورٹ کا فیصلہ منسوخ کر دیا ہے۔ کوٹہ سسٹم کی بحالی کے خلاف سماعت میں اتوار اکیس جولائی کے روز ملکی سپریم کورٹ نے 93 فیصد سرکاری ملازمتیں اہلیت پر مبنی نظام کے تحت مختص کرنے کا حکم دے دیا۔

بنگلہ دیش کے اٹارنی جنرل اے ایم امین الدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ کے ایک حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ غیر قانونی تھا،‘‘ جس میں کوٹہ نظام کو دوبارہ متعارف کرایا گیا تھا۔

عدالت نے مزید کہا کہ سول سروسز کے شعبے میں نوکریوں کا صرف پانچ فیصد حصہ ہی ایسے سابق فوجیوں کے اہل خانہ یا لواحقین کے لیے رکھا جائے، جنہوں نے سن 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ میں حصہ لیا تھا جبکہ باقی دو فیصد آسامیاں ایسی سرکاری ملازمتوں کے لیے دیگر زمروں میں مختص رہیں گی۔

اس مقدمے میں شریک ایک وکیل شاہ منظور الحق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے یونیورسٹی طلبا کو اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے دوبارہ کلاسوں میں جانے کا حکم بھی دیا ہے۔ واضح رہے کہ ملک گیر پرتشدد مظاہروں کے پیش نظر حکومت نے تمام تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت تک کے لیے بند کر دیے تھے۔

بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے سن 2018 میں کوٹہ کے قوانین کو ختم کر دیا گیا تھا لیکن رواں برس ان کے دوبارہ متعارف کرائے جانے کے آغاز سے اب تک ہزارہا یونیورسٹی طلبا سراپا احتجاج ہیں۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.