بشریٰ بی بی کی جیل میں بہتر سہولیات کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

سابق خاتون اول اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ، بشریٰ بی بی، نے جیل میں بہتر سہولیات کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔ وہ اس وقت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ منی لانڈرنگ کیس میں سات سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

قانونی درخواست کا خلاصہ

بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بطور سابق خاتون اول، وہ اعلیٰ معیار زندگی کی عادی رہی ہیں اور پاکستان کے جیل قوانین، خصوصاً جیل رولز 1978، کے تحت بہتر سہولیات کی حقدار ہیں۔ ان کے وکلاء نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ جیل حکام کو اس حوالے سے ضروری اقدامات کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہوں نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو اس معاملے پر درخواست دی، لیکن اُن کی بات کو نظر انداز کیا گیا۔ درخواست میں وفاقی حکومت، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل، اور چیف کمشنر اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔

سہولیات کی نوعیت اور جیل قوانین

پاکستان میں جیلوں کے انتظامات جیل رولز 1978 کے تحت چلائے جاتے ہیں، جس میں قیدیوں کے حقوق، درجہ بندی، اور سہولیات کی تفصیلات شامل ہیں۔ قوانین کے مطابق، اگر کوئی قیدی ماضی میں اعلیٰ سرکاری عہدے پر فائز رہا ہو، تو اُسے مخصوص سہولیات فراہم کی جا سکتی ہیں، جیسے کہ علیحدہ رہائش، مناسب طبی سہولیات، اور صاف ستھرا ماحول۔
بشریٰ بی بی کے وکلاء کا مؤقف ہے کہ ان کے شوہر، عمران خان، جو اسی جیل میں قید ہیں، کو جیل قوانین کے تحت بہتر سہولیات حاصل ہیں، لہٰذا بشریٰ بی بی کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔

سیاسی و قانونی ماہرین کی رائے

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالت کو فیصلہ کرتے وقت صرف سابق عہدے کو مدنظر نہیں رکھنا ہوگا بلکہ موجودہ قانونی اور انسانی حقوق کے تناظر میں بھی معاملے کا جائزہ لینا ہوگا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا بھی مؤقف ہے کہ جیل میں قیدیوں کو بنیادی انسانی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

کیس کا پس منظر: 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل

بشریٰ بی بی اور عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ منی لانڈرنگ کیس میں مجرم قرار دے کر سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ یہ مقدمہ برطانیہ سے پاکستان واپس بھجوائے گئے 190 ملین پاؤنڈ کی مبینہ خورد برد سے متعلق ہے، جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا اور حکومتی ریکارڈ میں حقائق کو چھپایا گیا۔

عدالتی کارروائی اور آئندہ لائحہ عمل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ابتدائی سماعت کے لیے کیس منظور کر لیا ہے، اور آئندہ چند روز میں اس کی باقاعدہ سماعت متوقع ہے۔ اگر عدالت بشریٰ بی بی کے حق میں فیصلہ دیتی ہے تو یہ فیصلہ جیل میں اعلیٰ عہدوں پر فائز سابق افراد کے لیے ایک اہم نظیر بن سکتا ہے۔

Comments are closed.