روسی دارالحکومت ماسکو کے مضافاتی علاقے میں جمعے کے روز ایک زور دار کار بم دھماکے نے ملک کی سیکیورٹی صورتحال کو ایک بار پھر ہلا کر رکھ دیا۔ دھماکے میں روس کی “آپریشنز انتظامیہ” کے نائب صدر، 59 سالہ یاروسلاف موسکالیک ہلاک ہو گئے۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق، دھماکہ ایک فولکس ویگن گاڑی میں نصب 300 گرام وزنی بم کے ذریعے کیا گیا۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب موسکالیک اپنے گھر کے قریب اس گاڑی کے پاس سے گزر رہے تھے۔ بم دھماکے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
دھماکے کے بعد پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا اور تفتیشی ٹیمیں، جن میں جرائم کے شواہد جمع کرنے والے ماہرین شامل تھے، موقع پر پہنچ گئیں۔ روسی ایمرجنسی کمیٹی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ گاڑی میں نصب شدہ دھماکہ خیز مواد جان بوجھ کر نصب کیا گیا تھا، جس کا مقصد موسکالیک کو نشانہ بنانا تھا۔
یہ واقعہ ایک انتہائی حساس وقت پر سامنے آیا ہے، جب روسی صدر ولادیمیر پوتین اور امریکی مندوب اسٹیف ویٹکوف کے درمیان ممکنہ ملاقات کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ ملاقات کا مقصد یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے پیش رفت کرنا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی حالیہ دنوں میں جنگ کے خاتمے کے امکانات پر امید ظاہر کر چکے ہیں۔
دھماکہ نہ صرف روس کے اندرونی سیکیورٹی نظام پر سوالات اٹھاتا ہے بلکہ بین الاقوامی سفارتی کوششوں پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔
Comments are closed.