چین کا ٹرمپ پر الزام: ایران اسرائیل تنازع میں “آگ پر تیل چھڑکنے” کا کام کر رہے ہیں

چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازع میں “آگ پر تیل چھڑکنے” کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ بیجنگ کا یہ سخت موقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے ایرانی عوام کو “فوری طور پر تہران چھوڑنے” کی وارننگ جاری کی ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاؤکن نے منگل کے روز بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا:

> “ایسی دھمکیاں، دباؤ اور صورت حال کو بھڑکانے والے بیانات نہ صرف امن میں رکاوٹ ہیں بلکہ وہ موجودہ تنازع کو مزید وسیع کرنے کا خطرہ رکھتے ہیں۔”

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر نے کینیڈا میں جی سیون (G7) اجلاس کے بعد وطن واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید نہیں کہ اسرائیل ایران کے خلاف حملوں میں کوئی نرمی کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا:

> “میں نے کبھی نہیں کہا کہ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا خواہاں ہوں۔”

ایرانی حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے مزید کہا کہ:

> “اگر ایران نے امریکی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، تو امریکہ کی جانب سے سخت ردعمل آئے گا۔”

صحافیوں نے جب ان سے یہ سوال کیا کہ آیا روس یا شمالی کوریا ایران کی خفیہ طور پر مدد کر رہے ہیں، تو ٹرمپ نے کہا:

> “ایسا کوئی اشارہ موجود نہیں ہے۔”

اس موقع پر انہوں نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف یا نائب صدر جے ڈی وینس کو تہران بھیجنے کے امکان کا بھی اظہار کیا، تاکہ ایرانی حکام سے ممکنہ مذاکرات کیے جا سکیں۔
انہوں نے کہا:

> “یہ سب کچھ اس بات پر منحصر ہے کہ میری واپسی پر حالات کس طرف جاتے ہیں۔”

چینی حکومت نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور ایسے بیانات سے گریز کرے جو مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو مزید تشویشناک بنا سکتے ہیں۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران امریکہ کا مؤقف مسلسل سخت ہوتا جا رہا ہے، جبکہ چین نے خود کو امن و استحکام کے داعی کے طور پر پیش کیا ہے۔

Comments are closed.