نیویارک: سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے دو ریاستی حل سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کی اختتامی جامع دستاویز کی منظوری کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ یہ دستاویز سیاسی، سکیورٹی، انسانی، اقتصادی اور قانونی پہلوؤں پر مشتمل ایک فریم ورک فراہم کرتی ہے، جس کا مقصد مسئلہ فلسطین کے پرامن حل اور مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن و استحکام کو ممکن بنانا ہے۔
یہ اہم بیان نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے موقع پر دی گیا، جہاں مسئلہ فلسطین کے پرامن حل اور دو ریاستی فارمولے پر عملدرآمد سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کا دوسرا اور آخری روز مکمل ہوا۔ یہ کانفرنس سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ قیادت میں منعقد ہوئی۔
دستاویز پر عالمی اتفاق رائے کی کوشش
شہزادہ فیصل نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس دستاویز کی حمایت کریں تاکہ اس کے نکات کو اقوام متحدہ کے رسمی ریکارڈ کا حصہ بنایا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سعودی اور فرانسیسی مشنوں کو اس منظوری کے بارے میں باضابطہ طور پر آگاہ کیا جائے۔
کانفرنس کا پہلا دن: غزہ کی صورتحال پر شدید تشویش
کانفرنس کے پہلے دن فلسطینی مسئلے کے “منصفانہ” حل پر اتفاق رائے کیا گیا اور غزہ کے عوام کو دانستہ بھوکا رکھنے کی شدید مذمت کی گئی۔ اس موقع پر امریکہ کا مؤقف تھا کہ اس قسم کی کانفرنسیں خطے میں امن کے امکانات کو متاثر کر سکتی ہیں، جبکہ برطانیہ میں لیبر پارٹی کے اندر دباؤ کے باعث فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی منصوبہ بندی زیر غور ہے۔
دو ریاستی حل: عالمی اتفاق اور عملی راستہ
شہزادہ فیصل بن فرحان نے واضح کیا کہ دنیا کے کئی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے خواہاں ہیں کیونکہ یہ فلسطینی عوام کا ایک جائز، قانونی اور دیرینہ حق ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دو ریاستی حل دراصل عالمی اتفاق رائے کی عکاسی کرتا ہے، اور اس کا نفاذ اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے اور “زمین کے بدلے امن” (Land for Peace) جیسے اصولوں پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے ہی مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن اور انصاف کا قیام ممکن ہے۔
Comments are closed.