اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹراپارٹی کیس کی سماعت تھی، ہم الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار، قانونی سوالات کا جواب دے چکے تھے، لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فائنل آرڈر پاس کرنے سے روکا ہوا ہے، ہم نے لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن فائل کی تھی کہ یہ اییکشن کمیشن کا دائرہ اختیار نہیں امید ہے یہ مسئلہ اب ختم ہوجائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم سے الیکشن کمیشن نے جو بھی مانگا ہم نے پورا کیا، الیکشن کمیشن نے جو قانونی سوالات اٹھائے ان کا جواب جمع کروا چکے، الیکشن کمیشن نے جو بھی دستاویزات مانگی وہ ہم دے چکے ہیں، پی ٹی آئی نے تمام سیاسی جماعتوں کی بہ نسبت اچھے انٹرا پارٹی انتخابات کرائے، سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں متعلق فیصلہ آیا، اس میں بھی ہمارے انٹر پارٹی انتخابات کو تسلیم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ یہ ہمارے ایم این ایز ہیں، ہمیں مخصوص نشستیں بھی ملنی تھیں، ہم نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی، لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کو فائنل آڈرز جاری کرنے سے روکا ہے۔
آئینی ترامیم کے تمام پراسس کو غیرقانونی سمجھتے ہیں اس لیے پارلیمانی کمیٹی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
بیرسٹرگوہر نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کیلئے سات بجے تک نام مانگے تھے، سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ جو ہوا یہ سب غیر قانونی ہے، اسمبلی کے فلور پر بھی کہا کہ ہم نے کسی چیز سے اتفاق نہیں کیا، سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ہم اس پراسس کا حصہ نہیں بنیں گے، ہم تمام پراسس کو غیرقانونی سمجھتے ہیں کمیٹی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیشل کمیٹی میں کبھی بھی صوبائی سطح پر آئینی بنچز کے قیام کی تجویز نہیں آئی تھی، صوبائی سطح پر آئینی بنچز کا قیام اچانک ہی سامنے آیا ہے۔
Comments are closed.