ڈونلڈ ٹرمپ کو “ہش منی” کیس میں سزا کے باوجود غیر مشروط طور پر ڈسچارج کر دیا گیا

امریکہ کی ایک عدالت نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو “ہش منی” کیس میں سزا سنائی ہے، تاہم انہیں کوئی تعزیر عائد نہیں کی گئی اور انہیں غیر مشروط طور پر ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ عدالت کا یہ فیصلہ ان کے جرم کے ارتکاب کو برقرار رکھتا ہے، لیکن اس کے باوجود انہیں جیل کی سزا یا جرمانے کے خطرے کے بغیر وائٹ ہاؤس میں اپنے دور حکومت کا آغاز کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

خبر رساں ادارے “ایسو سی ایٹڈ پریس” کے مطابق اس کیس کا تعلق ایک پورن اسٹار کے ساتھ ٹرمپ کے ماضی کے تعلقات سے ہے، جنہوں نے خاموش رہنے کے بدلے پیسے لینے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس مقدمے میں سابق اور آنے والے امریکی صدر پر 34 مجرمانہ الزامات لگائے گئے تھے، جو ایک غیر معمولی نوعیت کے مقدمے کی حیثیت رکھتا ہے۔

یہ فیصلہ ٹرمپ کی سیاسی زندگی پر گہرے اثرات ڈالنے کے بجائے ان کی قانونی پوزیشن کو مزید واضح کرتا ہے۔ جج کا یہ فیصلہ انہیں ان الزامات کے باوجود عوامی طور پر آزاد رہنے کی اجازت دیتا ہے، جس سے ان کے انتخابی کیمپین پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ ٹرمپ کے وکلاء نے اس فیصلے کو ان کے حق میں ایک بڑی فتح قرار دیا ہے، اور انہیں اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کا امکان نہیں ہے۔

“ہش منی” کیس میں ٹرمپ کے اس وقت کے وکیل مائیکل کوہن نے الزام عائد کیا تھا کہ ٹرمپ نے ایک پورن اسٹار کو خاموش رکھنے کے لیے پیسے دیے تھے تاکہ 2016 کے انتخابات کے دوران ان کی شہرت پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔ اس مقدمے میں ٹرمپ پر مالی فراڈ اور انتخابی مہم کے دوران قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

اس کیس میں کامیابی ٹرمپ کے سیاسی حامیوں کے لیے ایک اہم موقع ہو سکتی ہے، کیوں کہ وہ اس فیصلے کو ان کے خلاف تمام الزامات کو ناکام بنانے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ تاہم، اپوزیشن جماعتوں کے لیے یہ ایک تنقید کا موقع بن چکا ہے، جو ٹرمپ کے خلاف اس کیس کو ان کی اخلاقی پوزیشن پر سوال اٹھانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

ٹرمپ کے لئے یہ فیصلہ ایک اور سنگ میل ہے جسے وہ اپنے سیاسی کیریئر کی بحالی اور وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کی راہ پر ایک کامیاب قدم سمجھتے ہیں۔ ان کی ٹیم کا ماننا ہے کہ اس فیصلے سے ٹرمپ کی سیاسی اور قانونی حیثیت میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، اور وہ 2024 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے مکمل طور پر آزاد ہیں۔

اس دوران، امریکہ کی سیاسی فضاء میں ٹرمپ کے مستقبل کے حوالے سے بحث و تمحیص جاری ہے، جہاں ان کے حامیوں اور مخالفین دونوں کی جانب سے مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔

Comments are closed.