ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ کے حوالے سے یوٹرن: “کسی کو بے دخل نہیں کیا جائے گا”

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابق منصوبے سے پیچھے ہٹتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ “کوئی بھی غزہ کے باشندوں کو وہاں سے نکلنے پر مجبور نہیں کر رہا ہے۔” یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ان کے نقل مکانی کے سابقہ منصوبے پر دنیا بھر میں شدید تنقید ہو رہی تھی۔

نقل مکانی کا متنازعہ منصوبہ

یاد رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی سے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کی نقل مکانی ضروری ہے تاکہ علاقے کی تعمیر نو کی جا سکے اور اسے “مشرق وسطیٰ کا ریویرا” بنایا جا سکے۔

پریس کانفرنس میں وضاحت

آئرلینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارٹن کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا:
“کوئی بھی کسی کو غزہ سے بے دخل نہیں کرے گا۔”

منصوبے پر عالمی ردعمل

ٹرمپ کے اس سابقہ منصوبے کو عرب دنیا اور عالمی برادری نے سختی سے مسترد کر دیا تھا، جب کہ اسرائیل نے اس منصوبے کی حمایت کی تھی۔

آئرش وزیر اعظم کا مؤقف

آئرش وزیر اعظم مائیکل مارٹن نے صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کہا:
“ہم غزہ میں فوری جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، اور دیرپا امن کے خواہاں ہیں۔”
انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی ثالثی کے ذریعے غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات کیے جائیں اور جنگ بندی قائم کی جائے۔

امن کی عالمی ضرورت

وزیر اعظم مارٹن نے کہا:
“یہ وقت ہے کہ دنیا متحد ہو کر غزہ کے مسئلے کا حل نکالے اور انسانی بحران کا خاتمہ کرے۔”

نتیجہ: امریکی مؤقف میں لچک

صدر ٹرمپ کے تازہ بیان سے واضح ہوتا ہے کہ عالمی دباؤ اور شدید مخالفت کے بعد امریکی پالیسی میں نرمی آئی ہے، جو خطے میں ممکنہ امن کی امید پیدا کرتی ہے۔

Comments are closed.