پنجاب میں سیلابی صورتحال سنگین ہوگئی ہے۔ دریائے چناب میں پانی کی سطح مسلسل بڑھنے پر پیر محل کے قریب ہیڈ سدھنائی کو بچانے کے لیے مائی صفوراں بند کو دو مقامات سے بارودی مواد کے ذریعے توڑ دیا گیا۔ پانی قریبی علاقوں کی طرف موڑ دیا گیا جس کے باعث ہزاروں ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں ہنگامی بنیادوں پر سرگرم ہیں تاکہ جانی و مالی نقصان کو کم کیا جا سکے۔
ملتان اور گردونواح میں شدید خطرات
چناب کا خوفناک ریلا ملتان ڈویژن میں داخل ہوگیا ہے جس نے درجنوں بستیاں اجاڑ دیں۔ اکبر فلڈ بند پر پانی کی سطح 3 سے 4 فٹ بڑھنے سے قریبی گھروں کو نقصان پہنچا اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ ہیڈ محمد والا روڈ ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا جبکہ پانی کا رخ موڑنے کے لیے بارودی مواد نصب کر دیا گیا ہے تاکہ ملتان شہر کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔
فصلوں اور بستیوں کی تباہی
سیلاب نے مکئی، تلی، اروی، سبز چارے اور باغات سمیت اہم فصلیں تباہ کر دیں۔ سینکڑوں گھروں کے بند ٹوٹ گئے اور دیواریں گرنے لگیں۔ جھوک عاربی کے سرکاری اسکول میں بھی پانی داخل ہوگیا ہے۔ متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں۔
ریسکیو اور امدادی کارروائیاں
ریسکیو 1122 اور پاک فوج بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں کر رہی ہیں۔ متاثرین کو خیمہ بستیوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ سکندر حیات بوسن نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے کہا کہ حکومت اور فلاحی ادارے سیلاب متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
دیگر اضلاع کی صورتحال
خانیوال کے 25 سے زائد دیہات میں پانی داخل ہوگیا ہے جبکہ شورکوٹ کے دیہی علاقے بھی ڈوب گئے۔ دریائے ستلج میں بھی پانی کی سطح تیزی سے بلند ہے، ہیڈ گنڈا سنگھ پر بہاؤ 2 لاکھ 69 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔ عارف والا، پاکپتن اور تاندلیانوالہ میں بستیاں زیرِ آب ہیں اور لوگ محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ لاہور کے مضافاتی علاقے چوہنگ اور موہلنوال میں بھی راوی کے پانی نے تباہی مچا دی، کئی روز گزرنے کے باوجود پانی نہ نکالا جا سکا۔
تشویشناک صورتحال
ہیڈ سدھنائی پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 88 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ دریائے چناب اور ستلج دونوں میں شدید طغیانی نے لاکھوں افراد کو خطرات میں ڈال دیا ہے۔ حکام نے شہریوں کو محتاط رہنے اور انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے۔
Comments are closed.