غزہ: طبی امداد فراہم کرنے والے عالمی ادارے ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیاں اور انسانی امداد پر پابندیاں غزہ کو فلسطینیوں اور امدادی کارکنوں کے لیے ایک “قبرستان” میں تبدیل کر چکی ہیں۔ بدھ کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں ایم ایس ایف نے غزہ کی صورتِ حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
ایم ایس ایف کی رابطہ کار اماندے بازرولے نے کہا کہ “غزہ کو فلسطینیوں اور ان کی مدد کرنے والے افراد کی اجتماعی قبر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ اسرائیلی افواج کی غزہ میں ایمبولینسوں پر فائرنگ کے نتیجے میں 15 طبی عملے اور امدادی کارکنان کی ہلاکت نے بین الاقوامی سطح پر غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی۔
اسرائیل نے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد مارچ میں فلسطینی علاقے میں دوبارہ فوجی کارروائیاں شروع کر دی تھیں، اور اس کے بعد سے لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسی دوران، اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں انسانی امداد کو روک دیا ہے، جس کی وجہ سے وہاں کی صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔
اقوامِ متحدہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ طبی سامان، ایندھن، پانی اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید کمی ہے، جس سے غزہ میں زندگیاں مزید مشکلات کا شکار ہیں۔
بازرولے نے مزید کہا کہ “ہم غزہ کی پوری آبادی کی تباہی اور جبری نقل مکانی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ فلسطینیوں یا ان کی مدد کرنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ بھی محفوظ نہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ “انسانی ہمدردی کا ردِ عمل شدید مشکلات کا شکار ہے، اور لوگوں کو امداد تک رسائی کے امکانات بہت کم ہیں۔”
ایم ایس ایف کی جانب سے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب عالمی برادری اسرائیلی کارروائیوں اور غزہ میں انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔
Comments are closed.