غزہ جنگ کے اختتام کے قریب ہیں، مگر حماس ابھی ختم نہیں ہوئی:نیتن یاہو

تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم غزہ کی جنگ کے اختتام کے قریب پہنچ چکے ہیں، تاہم ابھی کچھ کام باقی ہیں‘‘۔ ان کے مطابق اسرائیل اپنی حتمی منزل تک پہنچنے کے لیے آخری مراحل میں ہے اور “جب تک حماس کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔‘‘

حماس کے خلاف جنگ اور خطے کی صورتحال
نیتن یاہو نے زور دے کر کہا کہ ’’حماس ابھی تباہ نہیں ہوئی، لیکن ہم یہ ہدف ضرور حاصل کریں گے۔‘‘ انہوں نے حزب اللہ اور یمن کے حوثی گروہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “دونوں کو ہمارے ردعمل سے شدید نقصان پہنچا ہے‘‘۔ اسرائیلی افواج کے مطابق شمالی سرحد (لبنان) پر حزب اللہ کے ساتھ جھڑپوں میں شدت آئی ہے، جبکہ بحیرہ احمر میں حوثیوں کے میزائل حملوں کو ناکام بنایا جا رہا ہے۔

ایران کے خلاف اسرائیلی مؤقف
نیتن یاہو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’’اسرائیل نہ صرف اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے بلکہ دراصل امریکا اور مغرب کو بھی ایران کے خطرے سے بچا رہا ہے۔‘‘ ان کے بقول ’’ایران مشرقِ وسطیٰ میں عدم استحکام کا سب سے بڑا سبب ہے اور اسرائیل اس کے عزائم کے خلاف دفاعی دیوار ہے۔‘‘

بین الاقوامی ردِعمل اور امن کی کوششیں
دوسری جانب بین الاقوامی برادری، خصوصاً اقوام متحدہ، یورپی یونین اور امریکا کے کچھ حلقے، اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ فوری جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کی اجازت دے۔ مصر اور قطر کی ثالثی میں غزہ میں فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر مذاکرات بھی جاری ہیں، تاہم ابھی تک کوئی بریک تھرو سامنے نہیں آیا۔

علاقائی تناؤ میں اضافہ
دریں اثنا، لبنان، شام اور یمن میں اسرائیل کی کارروائیوں کے باعث خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر غزہ میں جنگ ختم بھی ہو جائے تو مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن ابھی بھی ایک مشکل ہدف رہے گا۔

Comments are closed.