جرمنی اور عالمی برادری کا اسرائیل کے نئے بستی منصوبے پر شدید احتجاج، تعمیر روکنے کا مطالبہ

جرمنی نے اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں 3400 نئے یہودی مکانات کی تعمیر کے منصوبے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے اسے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ ردعمل اسرائیلی وزیر خزانہ بذالیل سموٹریچ کے حالیہ اعلان کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے متنازعہ اور مقبوضہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر تعمیرات کا عندیہ دیا تھا۔ جرمنی نے اس اقدام کو خطے میں امن کے امکانات کو ختم کرنے والا قدم قرار دیا۔

اقوام متحدہ کی تنبیہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور ترجمان سٹیفن دجارک نے اسرائیلی منصوبے کو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور دوریاستی حل کے لیے خطرہ قرار دیا۔ ترجمان کے مطابق اس منصوبے سے فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات ختم اور خطے میں امن مزید دور ہو جائے گا۔

بین الاقوامی مذمت اور قانونی حیثیت
بین الاقوامی عدالت انصاف پہلے ہی یہودی بستیوں کی تعمیر کو غیرقانونی قرار دے چکی ہے۔ اس کے باوجود اسرائیل کی جانب سے متنازعہ علاقوں میں تعمیرات جاری رکھنے کے اعلان پر فرانس، برطانیہ، کینیڈا اور دیگر ممالک نے مذمت کی اور کہا کہ صرف دوریاستی حل ہی پائیدار امن کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

اسرائیلی وزیر کا متنازعہ بیان
انتہا پسند اسرائیلی وزیر بذالیل سموٹریچ نے یہودی آبادکاروں سے خطاب میں کہا کہ وہ وزیر اعظم نیتن یاہو سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیلی عملداری کو “روایتی و قدیمی یہودی علاقوں” تک وسعت دی جائے اور اسرائیلی ریاست کی تقسیم کے تصور کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ منصوبہ ہر صورت ستمبر سے پہلے مکمل ہونا چاہیے۔

فلسطینی ردعمل اور عالمی اپیل
فلسطینی وزارت خارجہ نے اس منصوبے کو جارحانہ اقدام قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے فوری عملی اقدامات کا مطالبہ کیا تاکہ اسرائیلی قبضہ روکا جا سکے۔ انسانی حقوق کی تنظیم “اب امن” اور دیگر این جی اوز نے بھی اسرائیل کے ’ای ون‘ منصوبے کی بھرپور مخالفت کی ہے۔

Comments are closed.