وفاقی وزارتِ داخلہ نے یونان کشتی حادثہ 2023 سمیت غفلت، بدعنوانی اور غیر پیشہ ورانہ رویے کے متعدد معاملات پر سخت کارروائی کرتے ہوئے کئی افسران کو ملازمت سے برطرف کر دیا۔ وزارت کے مطابق سزاؤں کے خلاف دائر تمام اپیلیں مسترد کر دی گئی ہیں، جس کے بعد ذمہ دار افسران کے خلاف فیصلے حتمی ہو گئے ہیں۔
افسران بھی کارروائی کی زد میں
وفاقی سیکرٹری داخلہ کی جانب سے جاری فیصلے کے تحت کراچی ایئرپورٹ کے ایک ڈپٹی ڈائریکٹر اور دو اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کو برطرف کر دیا گیا۔ فیصل آباد ایئرپورٹ کے ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو بھی یونان کشتی حادثے میں ثابت شدہ غفلت کے باعث ملازمت سے فارغ کر دیا گیا۔
ملتان ایئرپورٹ پر تعینات ڈپٹی ڈائریکٹر کو انسانی اسمگلرز سے مبینہ روابط کے الزام میں تین سال کے لیے عہدے اور تنخواہ میں تنزلی کی سزا سنائی گئی۔
انویسٹی گیشن میں غفلت
ناقص تفتیش پر دو سینئر انویسٹی گیٹرز کو برطرف کیا گیا جبکہ ایک اسسٹنٹ ڈیٹابیس ایڈمنسٹریٹر کو مسلسل غفلت اور لاپرواہی کے باعث نوکری سے ہٹا دیا گیا۔
اسی طرح چار اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور ایک انسپکٹر کی غیر حاضری اور ناقص تفتیش پر ایک سے تین سال تک بنیادی تنخواہ میں کمی کی گئی۔
مس ہینڈلنگ کے واقعات
اسلام آباد ایئرپورٹ پر ایک قیدی کو غلط طریقے سے سنبھالنے کے معاملے پر ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ایک انسپکٹر کو سینشور (تنبیہ) کی سزا سنائی گئی۔
مزید کارروائی میں چھ سب انسپکٹرز، ایک اے ایس آئی، تین ہیڈ کانسٹیبلز اور پانچ کانسٹیبلز کی اپیلیں بھی مسترد کر دی گئیں، جس کے بعد ان کی برطرفی کی سزائیں برقرار رہیں۔
سخت فیصلے
غیر حاضری کے الزام میں ایک ایل ڈی سی کی برطرفی بھی برقرار رکھی گئی، جبکہ ایک سپرنٹنڈنٹ اور سب انسپکٹر کی اپیل پر ان کی ترقی روکنے کی سزا کو تبدیل کرکے سینشور میں بدل دیا گیا۔
وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں غیر قانونی سرگرمیوں، بدعنوانی اور سرحدی سکیورٹی میں غفلت کے خاتمے کے لیے ’’زیرو ٹالرنس‘‘ پالیسی کا حصہ ہیں۔
Comments are closed.