اسرائیلی فوج نے کہاہےکہ اس نے بیروت میں حزب اللہ کے مرکزی ہیڈکوارٹر پر بڑا حملہ کیاہے، جہاں زبردست دھماکوں کے ایک سلسلے نے متعدد عمارتوں کو مسمار کر دیا اور آسمان پر نارنجی اور سیاہ دھویں کے بادل چھاگئے۔
اس معاملے سے واقف دو ذرائع نے، جن میں سے ایک امریکی عہدہ دار تھے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملوں کا ہدف حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ تھے۔ اسرائیلی فوج نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا حسن نصر اللہ اس جگہ موجود تھے یا نہیں۔ حزب اللہ نے ان رپورٹوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ان کی روانگی کا اعلان بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر بڑے اسرائیلی فضائی حملے کے فوراً بعد کیا۔
نیتن یاہو، اقوام متحدہ سے خطاب کے لیے نیویارک ہیں اور وہ یہودی تہوار یوم سبت کے بعدہفتہ کی رات تک قیام کرنے والے تھے۔
لبنان کے دارالحکومت کے جنوب میں نواحی علاقوں میں یہ حملے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے اقوام متحدہ سے خطاب کے فوراً بعد ہوئے، جس میں انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی مہم جاری رہے گی۔
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ کو اسرائیل کے حملوں کے بارے میں “کوئی علم یا (اسکی) شرکت” نہیں تھی۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بائیڈن نے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کو حکم دیا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں کہ آیا مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات کی حفاظت کے لیے مزید کارروائی کی ضرورت ہے۔
اسرائیلی ذرائع نے بتایا تھا کہ امریکہ کو فضائی حملے سے چند لمحے پہلے مطلع کیا گیا تھا، لیکن وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکہ کو کوئی پیشگی وارننگ نہیں تھی اور نہ ہی وہ بیروت میں اسرائیلی کارروائی میں ملوث تھا۔
بیروت میں حزب اللہ کے اعلیٰ عہدیدار حسین فضل اللہ نے ایک تقریر میں کہا کہ اسرائیل چاہے جتنے بھی کمانڈروں کو ہلاک کردے، اس گروپ کے پاس تجربہ کار جنگجوؤں کی لامتناہی تعداد موجود ہے۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ جب تک اسرائیل غزہ میں اپنی جارحیت بند نہیں کرتا حزب اللہ جنگ جاری رکھےگا۔
فضل اللہ نے کہا کہ ہم فلسطین، یروشلم اور مظلوم غزہ کی حمایت ترک نہیں کریں گے۔ “اس جنگ میں غیر جانبداری کی کوئی جگہ نہیں ہے۔”
اے پی کے مطابق دھماکوں کا حجم اور وقت کو دیکھتے ہوئے، اس بات کے قوی اشارے ملے تھے کہ عمارتوں کے اندر کسی اہم ہدف کو نشانہ بنایا گیا ہے
Comments are closed.