اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ انہوں نے سیاست میں “روزہ” رکھا ہوا ہے، جو وقت آنے پر کھولیں گے۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست میں وقت کا انتخاب بہت ضروری ہوتا ہے، اور یہ روزہ طویل نہیں ہو سکتا۔
شیخ رشید نے کہا کہ وہ سترہ مرتبہ وفاقی وزیر رہ چکے ہیں، اس لیے بخوبی جانتے ہیں کہ کب بولنا ہے اور کب خاموش رہنا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان میں حالات بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
قبل ازیں سپریم کورٹ میں شیخ رشید کی بریت درخواست مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ ان کے وکیل ذوالفقار نقوی نے عدالت سے درخواست کی کہ اپیل پر دلائل کے لیے تاریخ مقرر کی جائے، جبکہ وکیل سردار رازق نے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف کوئی ریفرنس موجود نہیں ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ اگر سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تو شیخ رشید کے قانونی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں، اس لیے انہیں سوچنے کا موقع دیا جائے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ٹرائل میں عدم شواہد کی بنیاد پر بریت کی دلیل دی جا سکتی ہے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل شیخ رشید جی ایچ کیو حملہ کیس کے سلسلے میں راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت میں حاضری لگائی اور سپریم کورٹ میں کیس کی وجہ سے اجازت لے کر روانہ ہو گئے۔
شیخ رشید کے سیاسی بیان نے ایک بار پھر اس بحث کو جنم دیا ہے کہ وہ کب دوبارہ سیاسی میدان میں سرگرم ہوں گے۔ ان کا روزے اور افطار کا علامتی بیان مستقبل کی سیاسی حکمت عملی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
Comments are closed.