لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ آپ ایک جنگ بنا رہے ہیں خیبرپختونخوا بمقابلہ پنجاب، اس سے فیڈریشن کو نقصان ہوگا، آپ ایک صوبے کا وزیراعلیٰ ہو کر دوسرے پر لشکر کشی کرنے آ رہے ہیں، رانا ثنا اللہ نے درست کہا کہ یہ پاکستان کو کسی حادثے سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر راج کی حمایتی نہیں ہوں، کے پی میں دہشتگردی کی آگ لگی ہوئی ہے، روز دہشتگردی کے واقعات ہو رہے ہیں لیکن نیرو بانسری بجا رہا ہے، یہ ٹانگوں پر ٹانگیں رکھ کر سستی سی اداکاری کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے بچوں کے ہاتھوں میں لیپ ٹاپس ہونے چاہئیں، آپ نے ان کو پولیس کے ساتھ لڑنے پر لگا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ڈی جی ایف آئی اے خود عدالت میں پیش ہوئے، ڈی جی ایف آئی اے نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے پاس اتنے وسائل نہیں، ہمارا کیس مخصوص شخصیت سے متعلق نہیں، 2 مہینے ہوگئے مجھے کیا ریلیف ملا ہے اور ویڈیو ہٹائی بھی نہیں گئی، یہ فتنہ ملک سے باہر سے آپریٹ کیا جاتا ہے، پہلے فیز میں ان کے آئی ڈی بلاک ہوئی اور اب ان کی جائیداد کو قبضہ میں لیا جائے گا۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ منظم تحریک چلا کر لوگوں کی عزت اور ناموس پر حملے کئے جاتے ہیں، سوشل میڈیا کو شتر بے مہار کی طرح نہیں چھوڑا جا سکتا، اگر سوشل میڈیا کسی ضابطے کے تحت نہیں آتا تو اسے بند ہوجانا چاہیے، حکومت کا سوشل میڈیا سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔
Comments are closed.