اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس کے جیل ٹرائل اور خصوصی عدالت کے جج کی تعیناتی کے حوالے سے سنگل بینچ کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل منظور کرلی ۔ عدالت نے سائفر کیس کی انتیس اگست سے آج تک کی جیل ٹرائل کی کارروائی کالعدم قرار دے دی ۔ جیل ٹرائل سے متعلق 29 اگست، 12ستمبر، 25ستمبر، 3 اکتوبر اور 13نومبر کے نوٹیفکیشنز غیرقانونی قرار، اسلام آباد ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نےمختصر حکم نامے میں کہا ہے کہ سنگل بینچ کے فیصلے کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت قرار دی جاتی ہے جبکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج تعیناتی کا نوٹیفکیشن قانون کے مطابق ہے،خصوصی حالات میں جیل ٹرائل کیا جاسکتا ہے تاہم اوپن یا ان کیمرہ ٹرائل کے تمام تقاضے پورے کرنا ہوں گے۔ عدالت نے کہاکہ انتیس اگست سے آج تک کا سائفر کیس کا جیل ٹرائل کالعدم قرار دیا جاتاہے ،کابینہ کی منظوری کے بعد 15نومبر کو جیل ٹرائل کےنوٹیفکیشن کا ماضی پراطلاق نہیں ہوگا۔
قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھاکہ جیل ٹرائل سے متعلق آج تک جوڈیشل آرڈر نہیں آیا، مستقبل میں جیل ٹرائل کرنا ہے تو جوڈیشل آرڈر لائیں اور کابینہ سے منظوری لیں۔ رجسٹرار ہائیکورٹ نے بتایا کہ جج کی تعیناتی کے پراسیس کا آغاز اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیا اور ٹرائل کورٹ کے جج نے جیل سماعت سے پہلے ہائیکورٹ کو آگاہ بھی کیا تھا۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان نے مؤقف اختیار کیا کہ اس بات سے اتفاق ہے کہ جیل ٹرائل کو بند کمرے کا ٹرائل نہیں ہونا چاہیے ۔دلائل کے بعدہائی کورٹ نے اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا جو بعد ازاں سنایاگیا۔
Comments are closed.