اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کو کیس کا فیصلہ سنانے سے روکا جائے۔
وکیل سلمان صفدر کے دلائل
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ توشہ خانہ کیسز میں گواہان ایک ہی ہیں، پہلے بھی یہی مقدمہ مختلف انداز سے چلایا گیا۔ “بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس میں بری کیا گیا مگر اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر 5 پر دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔”
انہوں نے کہا کہ اس کیس کی تفتیش میں الیکشن کمیشن، نیب، ایف آئی اے اور تھانہ کوہسار سمیت تمام ادارے شامل رہے ہیں، ایک ہی معاملے پر بار بار تحقیقات نہیں کی جا سکتیں۔
دہری تفتیش پر اعتراض
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ “پہلے بھی نیب نے تفتیش کی، پھر ایف آئی اے نے وہی کام دوبارہ شروع کیا۔ قانون کہتا ہے کہ ایک کیس میں بار بار سزا نہیں دی جا سکتی۔” ان کا کہنا تھا کہ اگر عدالت نے روک نہ دیا تو چند دن میں فیصلہ سنا دیا جائے گا۔
عدالتی ریمارکس
جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ “ہم اس معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔” انہوں نے استفسار کیا کہ کیا کیس میں اختیارات کے ناجائز استعمال کا پہلو شامل ہے؟
وکیل نے جواب دیا کہ ان کے موکل پر جیولری گراف سیٹ سمیت تحائف لینے کا الزام ہے جبکہ وہی گواہ دیگر کیسز میں ملزمان کے طور پر شامل ہیں۔
پہلے کیسز کا حوالہ
سلمان صفدر نے کہا کہ توشہ خانہ ون کیس میں 31 جنوری 2024 کو سزا دی گئی تھی، جسے ہائی کورٹ نے بعد میں معطل کر دیا۔ “اب توشہ خانہ ٹو کیس اختتامی مراحل میں ہے، مگر ہم گزشتہ سال سے بریت کی درخواست دائر کیے بیٹھے ہیں۔”
عدالتی کارروائی ملتوی
جسٹس انعام امین منہاس نے وکیل کو ہدایت دی کہ وہ تمام عدالتی فیصلوں کے حوالہ جات جمع کرائیں۔ عدالت نے سماعت ملتوی کر دی، آئندہ تاریخ بعد میں مقرر کی جائے گی۔
Comments are closed.