وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب دنیا کے معتبر جریدے بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ سابق وزیراعظم عمران خان اپنے فیصلے خود نہیں کرتے تھے بلکہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سرکاری اور سیاسی فیصلوں پر اثرانداز ہوتی تھیں۔
عالمی جریدے کی رپورٹ پر حکومتی ردعمل
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ برطانوی جریدے نے واضح طور پر لکھا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ حکومتی فیصلوں پر مداخلت کرتی تھیں۔ ان کے مطابق عمران خان بطور وزیراعظم اہم فیصلے کابینہ یا ماہرین سے نہیں بلکہ اپنی اہلیہ سے مشورے کے بعد کیا کرتے تھے۔
روحانی اثر و رسوخ کے الزامات
عطا تارڑ نے کہا کہ دنیا کے جریدے اب یہ بھی لکھ رہے ہیں کہ عمران خان کے تمام سیاسی اور معاشی فیصلوں پر روحانی لبادہ اوڑھے ان کی اہلیہ کا گہرا اثر تھا۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی فیصلہ سازی میں ماہرین کا نہیں بلکہ ایک خاتون کا اثر غالب تھا۔
عمران خان کی سیاست پر تنقید
وزیر اطلاعات نے عمران خان کی سیاست کو منافقت، جھوٹ اور بہتان پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا سیاسی بیانیہ حقیقت سے دور اور تضادات سے بھرا ہوا تھا۔
دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے اہم نکات
رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی عمران خان کی ہر حکومتی، انتظامی اور سیاسی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہوتی تھیں۔مزید بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی کی آمد کے بعد بنی گالہ میں مختلف رسومات انجام دی جاتی تھیں، جن میں روزانہ کالے بکرے یا مرغیوں کے سر قبرستان میں پھینکوائے جانا،عمران خان کے سر پر کچا گوشت گھمانا،لال مرچیں جلانا،جیسی غیر معمولی سرگرمیاں شامل تھیں، جنہوں نے حکومتی معاملات پر بھی اثر چھوڑا۔
سیاسی حلقوں میں نئی بحث
رپورٹ اور حکومتی ردعمل نے ملکی سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انکشافات نہ صرف عمران خان کے دور حکومت بلکہ فیصلہ سازی کے طریقہ کار پر بھی سنگین سوالات اٹھاتے ہیں۔
Comments are closed.