ایران کے روس سے 48 جدید لڑاکا طیارے خریدنے کیلئے مذاکرات کا انکشاف، جلد معاہدے کا امکان

روسی دفاعی کمپنی کی فائلوں سے اہم انکشاف
روسی دفاعی صنعت سے وابستہ کمپنی “روستیک” سے منسوب افشا شدہ معلومات کے مطابق ایران 48 جدید “سوخوی سو-35” (Sukhoi Su-35) لڑاکا طیارے خریدنے کے لیے ممکنہ طور پر مذاکرات کر رہا ہے۔ امریکی جریدے “نیوز وِیک” (Newsweek) کے مطابق یہ معاہدہ یوکرین جنگ کے بعد روس کی سب سے بڑی اسلحہ برآمدی ڈیلز میں سے ایک ثابت ہو سکتا ہے۔

 کروڑ ں ڈالر مالیت کا معاہدہ
افشا ہونے والی دستاویزات کے مطابق معاہدے کی ممکنہ مالیت 68 کروڑ 60 لاکھ ڈالر بتائی گئی ہے۔ اس کے تحت 2026 سے 2028 کے درمیان ایران کو مرحلہ وار طیاروں کی فراہمی کی جائے گی۔ ان طیاروں کو “روستیک” کی ذیلی کمپنی کے تیار کردہ الیکٹرانک وارفیئر اور ایویونکس سسٹمز سے بھی لیس کیا جائے گا، جس سے ان کی صلاحیتیں کئی گنا بڑھ جائیں گی۔

ایران اور روس کی خاموشی، پاسدارانِ انقلاب کے میڈیا کی سرگرمی
ابھی تک تہران اور ماسکو نے ان رپورٹس کی باضابطہ تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔ تاہم ایرانی پاسدارانِ انقلاب سے منسلک میڈیا نیٹ ورکس نے اس خبر کو سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر پھیلایا ہے، جس سے یہ قیاس مزید مضبوط ہو گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جاری ہے۔

ایران کی دفاعی ضروریات اور پس منظر
یہ پیش رفت جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس کے بعد امریکی فضائی حملوں کے تناظر میں سامنے آئی ہے، جن میں ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان واقعات نے ایران کے پرانے فضائی بیڑے کو جدید بنانے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ ماہرین کے مطابق روسی طیارے ایران کو اپنے تزویراتی (اسٹریٹیجک) مقامات کے دفاع اور حملے روکنے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری دیں گے۔

روس۔ایران تعلقات میں دفاعی اشتراک کا نیا باب
مبصرین کے مطابق یہ مجوزہ معاہدہ ماسکو اور تہران کے درمیان تیزی سے بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ دونوں ممالک مغربی پابندیوں کے باوجود باہمی تعاون کو وسعت دے رہے ہیں، خاص طور پر ہتھیاروں کی تجارت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے شعبے میں۔

Comments are closed.