اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی اور مشرق وسطیٰ میں تنازعہ کے پھیلائو سے روکنا چاہئے:شہباز شریف

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے موقع پر سلامتی کونسل کے ”لیڈر شپ فار پیس” کے موضوع پر اعلیٰ سطحی مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاکہ اس مباحثہ کے انعقاد پر سلوانیہ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، مشرق وسطیٰ، یورپ اور کسی بھی جگہ پر جنگوں کا پھیلائو، عالمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی اور غربت میں اضافہ ورلڈ آرڈر کی بنیادوں کیلئے خطرناک ہے، ہم نے گزشتہ اتوار کو مستقبل کے پیکٹ کو منظور کیا ہے، ہمیں اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہئے اگر ایسا نہ کیا گیا تو جنگوں سے مستقبل تاریک ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی اور مشرق وسطیٰ میں تنازعہ کے پھیلائو سے روکنا چاہئے، اسرائیل پر تجارت اور اسلحہ سمیت دیگر پابندیاں لگانے کا وقت ہے، فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی قیادت کے جرائم پر ان کا احتساب کیا جائے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاکہ بیروت پر بمباری انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل یوکرین میں جنگ بندی اور پرامن حل کیلئے غیر جانبدارانہ منصوبہ بنائے، کشیدگی میں اضافے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل دیرینہ تنازعہ جموں و کشمیر کو مزید نظرانداز نہیں کر سکتی، جموں و کشمیر کے مسئلہ سے عالمی امن و سلامتی کو مستقل خطرات لاحق ہیں، سلامتی کونسل کو بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہئے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو افغانستان سے بالخصوص فتنہ الخوارج کی دہشت گردی کے خطرات کے دوبارہ ابھرنے کے معاملے سے نمٹنے پر موثر توجہ دینی چاہئے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاکہ سلامتی کونسل دہشت گردی کو شکست دینے اور غیر ملکی مداخلت روکنے کیلئے افریقی ممالک کو تعاون فراہم کرے

اقوام متحدہ کے امن مشنوں کو مزید فعال بنایا جائے، اقوام متحدہ کو بڑی طاقتوں کے درمیان جنگ سے بچائو اور بالخصوص ایشیا پیسفک ریجن میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے حل کیلئے اعتماد سازی کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، ممالک کے درمیان مقابلہ اچھی بات ہے لیکن اسے تنازعہ میں تبدیل نہیں ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ سلامتی کونسل کو طاقت کے غیر قانونی استعمال پر زیرو ٹالرنس کا اعلان کرنا چاہئے اور ایٹمی اور روایتی ہتھیاروں کی نئی دوڑ کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ نئے ہتھیاروں اور مصنوعی ذہانت سمیت جدید ٹیکنالوجی پر کنٹرول ہونا چاہئے کیونکہ یہ انتہائی خطرناک ہیں۔

دیگر رکن ممالک کے ساتھ تعاون کے تناظر میں انہوں نے کہاکہ جب پاکستان آئندہ سال سلامتی کونسل میں اپنی نشست سنبھالے گا تو اپنے اہداف پر عمل کرے گا۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.