اسرائیلی وزیر خارجہ نےکہا ہے کہ تل ابیب میں ترکیہ کے سفارت خانے کی جانب سے حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے لیے سوگ کی علامت میں اپنا جھنڈا سرنگوں کرنے کے بعد اسرائیل نے ترکیہ کے نائب سفیر کو “سخت سرزنش” کے لیے طلب کیا ہے۔
وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے مختصر پیغام رسانی کے پلیٹ فارم X پر کہا کہ ان کا ملک “اسماعیل ہنیہ جیسے قاتل کے لیے سوگ کے اظہارِ کو برداشت نہیں کرے گا، جنہوں نے 7 اکتوبر کو حماس کی قیادت میں مظالم کا ارتکاب کیا اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ قاتلوں کی کامیابی کیلئے دعاکی ۔”
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے جمعے کو قومی یوم سوگ کا اعلان کرتے ہوئے ہنیہ کے اعزاز میں ملک بھرمیں اور بیرون ملک سفارتی مشنز پر پرچم سرنگوں کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ ترکیہ بھر کی مساجد میں ادا کی گئی۔
کاٹز نے کہا: “اگر سفارت خانے کے نمائندے سوگ منانا چاہتے ہیں تو انہیں ترکیہ جانا چاہیے اور اپنے آقا ایردوان کے ساتھ سوگ منانا چاہیے، جو دہشت گرد تنظیم حماس کو گلے لگاتے ہیں اور اس کی قتل اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی حمایت کرتےہیں۔”
ترکیہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اسرائیل کاٹز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل “مذاکرات کاروں کو ہلاک کرکے اور سفارت کاروں کو دھمکیاں دے کر امن حاصل نہیں کر سکے گا۔”
ترکیہ حماس کو کسی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نہیں دیکھتا بلکہ اسے “تحریک آزادی” سے تعبیر کرتا ہے۔
Comments are closed.