اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ میں حماس کے ساتھ کیے گئے جنگ بندی معاہدے کو منسوخ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ “ہم اس وقت تک غزہ معاہدہ شروع نہیں کریں گے جب تک ان قیدیوں کے نام حاصل نہ کر لیں جنہیں آج رہا کیا جائے گا۔”
معاہدے میں تعطل کی وجہ
نیتن یاہو نے الزام عائد کیا کہ حماس نے ابھی تک یرغمالیوں کی فہرست فراہم نہیں کی ہے، جو معاہدے کی ایک بنیادی شرط تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہ فہرست اسرائیل کو فراہم نہیں کی جاتی، معاہدہ آگے نہیں بڑھے گا۔
اسرائیلی موقف
وزیراعظم نیتن یاہو نے تل ابیب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “غزہ معاہدے کی کسی بھی خلاف ورزی کو اسرائیل برداشت نہیں کرے گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ذمہ داری مکمل طور پر حماس پر عائد ہوگی۔
حماس کا موقف
حماس کی جانب سے فی الحال اس حوالے سے کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا، تاہم معاہدے میں شامل شرائط پر عملدرآمد کے لیے دونوں فریقین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بین الاقوامی ردعمل
عالمی برادری نے اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا ہے اور دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ معاہدہ ناکام ہوتا ہے تو خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے، جو انسانی بحران کو سنگین کر دے گی۔
معاہدے کا مستقبل
یہ دیکھنا باقی ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان یہ معاہدہ آگے بڑھتا ہے یا نہیں۔ دونوں فریقین کے درمیان جاری کشیدگی معاہدے کی کامیابی کے امکانات پر سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔
Comments are closed.