جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اکثریتی فیصلے پر اختلاف کا اظہار کیا وہ مناسب نہیں۔

سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

تفصیلی فیصلے میں 8 ججز نے 2 ججز کے اختلافی نوٹ پر تحفظات کا اظہار کر دیا، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے 12 جولائی کے اکثریتی فیصلے کو آئین سے متصادم قرار دیا تھا۔

اکثریتی ججز کے فیصلے میں کہا گیا کہ بھاری دل سے بتاتے ہیں دو ساتھی ججز جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان نے ہمارے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا، جس انداز میں دو ججز نے اکثریتی فیصلے پر اختلاف کا اظہار کیا وہ مناسب نہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ بطور بنچ ممبران وہ قانونی طور پر حقائق اور قانون سے اختلاف کر سکتے ہیں، ساتھی ججز مختلف رائے بھی دے سکتے ہیں اور دوسرے کی رائے پر کمنٹس بھی دے سکتے ہیں تاہم جس طریقے سے ججز نے اختلاف کیا وہ سپریم کورٹ کے ججز کے تحمل اور شائستگی سے کم ہے۔

عدالت نے لکھا کہ زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ ججز اپنی رائے دیتے ہوئے حدود سے تجاوز کر گئے اور دو ججز نے 80 کامیاب امیدواروں کو وارننگ دی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ عدالتوں نے یقینی بنانا ہے عوام کے ووٹوں سے منتخب افراد شفافیت کے تحت اپنی ذمہ داری سنبھالیں، بطور اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ووٹرز کے حقوق کا تحفظ کرے اور ووٹرز کے حق نمائندگی پر سمجھوتا نہ کیا جائے۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.