ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری اور وفاقی سیکرٹری داخلہ خرم آغا نے خضدار میں اسکول بس پر ہونے والے دہشتگرد حملے کو بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کی پشت پناہی میں فتنہ الہندوستان کی کارروائی قرار دیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران کہا گیا کہ اس حملے میں بھارت براہ راست ملوث ہے اور اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ خضدار حملے میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت گزشتہ دو دہائیوں سے ریاستی دہشتگردی کو بطور پالیسی استعمال کر رہا ہے۔ مکتی باہنی سے لے کر حالیہ بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کی حمایت تک، بھارت نے مسلسل پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 2009 سے 2025 تک کے مختلف دہشتگرد واقعات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں جن میں بھارت کی براہ راست معاونت شامل ہے۔ انہوں نے کلبھوشن یادیو، بھارتی میجر سندیپ کے بیانات اور بھارتی میڈیا کے کردار کو اس سلسلے میں ناقابل تردید ثبوت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کے قبضے سے جدید اور مہنگا اسلحہ برآمد ہوا ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ انہیں مالی و عسکری مدد بھارت سے حاصل ہو رہی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران خضدار میں شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی تصاویر دکھائی گئیں، اور بتایا گیا کہ اس حملے میں 51 افراد زخمی ہوئے، جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ بھارتی میڈیا اس المناک واقعے پر شرمناک انداز میں جشن منا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ دہشتگردی کون کر رہا ہے اور پاکستان اسے بے نقاب کرتا رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ملکی خودمختاری کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں اور کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
وفاقی سیکرٹری داخلہ خرم آغا نے بھی اس بات کی تائید کی کہ حملے کے پیچھے “را” کی مکمل سرپرستی شامل ہے اور پاکستان عالمی فورمز پر اس معاملے کو اٹھانے کے لیے تیار ہے۔
Comments are closed.