خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت سیلاب متاثرہ اضلاع کے حوالے سے ویڈیو لنک اجلاس منعقد ہوا، جس میں مشیر خزانہ، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلیف، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز شریک ہوئے۔ اجلاس میں حالیہ بارشوں اور سیلابوں سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی کے کاموں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
جانی نقصانات اور معاوضوں کی ادائیگی
بریفنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ سیلابوں میں مجموعی طور پر 411 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں سے 352 کے لواحقین کو معاوضے ادا کیے جا چکے ہیں۔ جاں بحق افراد کے ورثا میں اب تک 704 ملین روپے تقسیم کیے گئے ہیں۔ اسی طرح 132 زخمیوں میں سے 60 کو 30 ملین روپے معاوضے دیے جا چکے ہیں۔
گھروں کی تباہی اور مالی امداد
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 571 مکمل تباہ شدہ گھروں میں سے 367 کے مالکان اور 1983 جزوی متاثرہ گھروں میں سے 1094 کے مالکان کو معاوضے فراہم کیے جا چکے ہیں۔ مجموعی طور پر گھروں کے نقصانات کی مد میں 595 ملین روپے ادا کیے گئے ہیں، جبکہ باقی معاوضوں کی ادائیگی آئندہ دو روز میں مکمل کر لی جائے گی۔ متاثرہ خاندانوں میں اب تک 29 ہزار 631 فوڈ پیکجز بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ کی ہدایات
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ہدایت کی کہ معاوضوں کی ادائیگی کے فوری بعد بحالی کے عمل کا آغاز کیا جائے اور ڈپٹی کمشنرز خود متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کی نگرانی کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی سی ون کاغذوں پر نہیں بلکہ فیلڈ میں جا کر تیار کیے جائیں۔ ساتھ ہی دریاؤں اور آبی گزرگاہوں کی ڈیسلٹنگ اور حفاظتی پشتوں کی تعمیر کے لیے ایک بڑا ون ٹائم منصوبہ شروع کرنے کا بھی اعلان کیا۔
مستقبل کی منصوبہ بندی
وزیراعلیٰ نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی کہ وہ اپنے اضلاع میں گزشتہ 40 برسوں کے دوران پانی کی مقدار کا ریکارڈ مرتب کریں اور آبی گزرگاہوں و نالوں کے اطراف سے تجاوزات بلا امتیاز ختم کریں۔ تباہ شدہ اسکولوں اور صحت مراکز کے لیے فوری طور پر پری فیب اسٹرکچرز لگانے جبکہ وبائی امراض کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت دی۔
کارکردگی کی تعریف
علی امین گنڈاپور نے سول انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہنگامی صورتحال میں جس طرح فوری رسپانس دیا گیا، اس کی مثال ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ بحالی کے مرحلے میں بھی اسی جذبے کے ساتھ کام جاری رکھا جائے گا۔
Comments are closed.