لبنانی حکومت کا حزب اللہ سے ہتھیار لینے کا فیصلہ، ایک سوئی بھی حکومت کے حوالے نہیں کریں گے:حزب اللہ

لبنان میں سیاسی تناؤ اس وقت عروج پر پہنچ گیا جب حزب اللہ نے حکومت کے اس فیصلے کو سختی سے مسترد کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ ملک میں تمام ہتھیار صرف حکومت کے کنٹرول میں ہوں گے۔ حزب اللہ کے رکن پارلیمنٹ ایہاب حمادہ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام لبنان کے تاریخی سیاسی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

حزب اللہ کا واضح پیغام

ایہاب حمادہ نے دوٹوک الفاظ میں کہا،

“مزاحمت اپنا کوئی بھی ہتھیار نہیں دے گی، حتیٰ کہ حزب اللہ اپنے ہتھیاروں کی ایک سوئی بھی حکومت کے حوالے نہیں کرے گی۔”
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری نہیں کر پائے گی کیونکہ عوام اسے اقتدار سے ہٹا دیں گے۔

سیاسی بحران کے خدشات

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ملک میں پہلے سے جاری سیاسی بحران کو مزید گہرا کر سکتا ہے۔ لبنان کی سیاست میں حزب اللہ ایک طاقتور عسکری و سیاسی قوت سمجھی جاتی ہے، اور اس کے ہتھیار خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کا ایک اہم حصہ ہیں۔ اگر حکومت نے زبردستی اس قانون پر عمل درآمد کی کوشش کی تو ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور بدامنی کے خدشات بڑھ سکتے ہیں۔

عالمی ردعمل کا امکان

ماہرین کا کہنا ہے کہ لبنان کی صورتحال پر عالمی طاقتیں بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، خاص طور پر امریکا، اسرائیل اور ایران، کیونکہ حزب اللہ کی عسکری صلاحیت مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر براہِ راست اثر ڈالتی ہے۔

Comments are closed.