کئی ممالک پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدے کے خواہاں ہیں:اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ’’معرکۂ حق‘‘ میں اپنی دفاعی حیثیت کو دنیا پر ثابت کر دیا ہے، اب وقت ہے کہ پاکستان کو ایک مضبوط معاشی طاقت بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہے اور اس پر کسی ملک کو کوئی تحفظات نہیں ہیں، بلکہ کئی دیگر ممالک بھی اسی نوعیت کے معاہدے کے خواہاں ہیں۔

پاک-سعودیہ دفاعی معاہدہ

یاد رہے کہ 17 ستمبر کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ریاض میں تاریخی دفاعی معاہدہ طے پایا تھا جس کے مطابق کسی ایک ملک پر حملہ دوسرے ملک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ یہ معاہدہ نہ صرف خطے میں دفاعی توازن کے لیے اہم قدم ہے بلکہ مسلم دنیا میں عسکری اتحاد کی نئی مثال بھی ہے۔

ایران کا ردعمل

پاک-سعودیہ معاہدے کے بعد ایرانی پاسداران انقلاب کے میجر جنرل رحیم صفوی نے اس معاہدے کو ’’مثبت قدم‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ایران کو بھی اس میں شامل ہونا چاہیے تاکہ اسلامی ممالک ایک مشترکہ دفاعی بلاک بنا سکیں۔ ان کے مطابق امریکا کا خطے سے اثر کم ہو رہا ہے اور یہ وقت مسلم دنیا کے اتحاد کے لیے سنہری موقع ہے۔

دیگر ممالک کی دلچسپی

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی، قطر اور مصر سمیت کئی دیگر مسلم ممالک اس معاہدے میں شمولیت یا پاکستان کے ساتھ علیحدہ دفاعی تعاون میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اگر یہ معاہدے وسیع پیمانے پر آگے بڑھتے ہیں تو خطے میں ایک نیا ’’اسلامی سکیورٹی نیٹ ورک‘‘ وجود میں آ سکتا ہے جو مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو تبدیل کر دے گا۔

سیاسی سوالات اور ڈار کا مؤقف

ایک صحافی کے سوال پر عمران خان کے مقدمات سے متعلق بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ حکومت کا ان مقدمات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی توجہ اس وقت ملکی استحکام، معیشت کی بحالی اور خطے میں نئے اتحاد پر مرکوز ہے۔

Comments are closed.