ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کی۔
خاور مانیکا کے وکیل نے دلائل دیے کہ ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاء کی جانب سے گواہ لانے کا کہا گیا ، اگر گواہ لانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ، بشریٰ بی بی نے کسی بھی جگہ مفتی سعید کو نہیں کہا کہ میری عدت پوری ہوگئی ہے ، ان کے وکلا نے بار بار کہا کہ بشریٰ بی بی کا بیان حتمی ہوگا ، کدھر ہے وہ بیان جہاں لکھا ہوا کہ بشریٰ بی بی نے عدت کے دوران نکاح نہیں کیا۔
وکیل نےکہا کہ خاور مانیکا نے تو کسی جگہ نہیں کہا کہ میں فقہ حنفیہ یا شافعی کا ماننا والے ہوں ، میں نے تو مسلمان ہونے کے ناطے شکایت درج کرائی ہے ، انصاف اسلام کے مطابق چاہیے ، پہلا نکاح ہو گیا تھا تو پھر دوسرا نکاح کرنے کی ضرورت پیش کیوں آئی ؟ اس کا مطلب ہے پہلا نکاح فراڈ تھا۔
خاور مانیکا کے وکیل نے دلائل مکمل کرکے سیکشن 496 اور سیکشن 494 میں بھی سزا دینے کی استدعا کردی۔
بشری بی بی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ 342 کے بیان میں سوال نمبر دو میں بشریٰ بی بی کا بیان موجود ہے، طلاق کے تین سے چار ماہ کے بعد خاور مانیکا نے بھی شادی کرلی اور ان کی چار سال کی بیٹی بھی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک چیز میں نقص ہوسکتا ہے اسے فراڈ نہیں کہہ سکتے، 90 دن کا وقت اس کیس میں غیر متعلقہ ہے، طلاق کا نوٹس خاور مانیکا نے نہیں دیا تو 90 دن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، لیگل نقص تو ہوسکتا ہے اسے فراڈ نہیں کہہ سکتے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے اپیلوں کو منظور کرکے دونوں کو بری کردیا۔
Comments are closed.