اسلام آباد:اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی میں اجلاس ہوا۔اجلاس میں تحفظ ناموس رسالت اورفرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرارداد پیش کر دی گئی ۔ قرار اتفاق رائے سے جمعے کو دوبارہ پیش کی جائے گی ۔
قومی اسمبلی اجلاس شروع ہوا تو وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے معمول کا ایجنڈا موخر کرنیکی تحریک پیش کی، بعد ازاں پی ٹی آئی رکن امجد خان نیازی نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری بارے قرارداد پیش کی۔ جس میں کہا گیا کہ فرانسیسی میگزین کی جانب سے پہلی بار 2015 میں گستاخانہ خاکے شائع کئے گئے، ایک بار پھر عالمی سطح پر مذہبی ہم آہنگی اور امن کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی، یہ ایوان متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی مذمت کرتا ہے، خاکے شائع کرنے پر پوری دنیا کے مسلمانوں نے شدید غم وغصے کے اظہار کیا۔
قرارداد کی فورا بعد اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے، بات کا موقع نہ ملنے پر شاہد خاقان عباسی اسپیکر ڈائس پر پہنچ گئے،شاہد خاقان نے اپنے خطاب میں کہا کہ تحفظ ناموس رسالت پر کوئی دو رائے نہیں مگر یہ قرارداد ناکافی ہے۔قرارداد میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کیلئے پارلیمنٹ سے رائے مانگتے ہوئے کہا گیا کہ فرانسیسی سفیر کو کیوں نہ ملک بدر کیاجائے اور اس معاملے پر بحث کی جائے۔
قرارداد میں مذہبی معاملات پر احتجاج کیلئے ملک کے مختلف مقامات پر جگہ فراہم کرنے کی بھی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ سڑکوں کی بندش کے بجائے احتجاج کیلئے مخصوص مقامات کا تعین کیاجائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ تمام مسلم ممالک سےاس معاملے پرسیرحاصل بات کی جائے اور تمام یورپین ممالک بالعموم اورفرانس کوبالخصوص معاملہ کی سنگینی سے آگاہ کیاجائے۔وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ یہ قرارداد پرائیویٹ ممبر کی طرف سے آئی ہے اور حکومت اس پر کوئی دعویدار نہیں۔پیپلزپارٹی کے ارکان قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ مسلم لیگ ن کے 34 اور جے یو آئی ف کے 7 ارکان اور جماعت اسلامی کے ایک رکن اجلاس میں شریک ہوئے۔
دوران اجلاس شاہد خاقان عباسی اوراسپیکر قومی اسمبلی میں تلخ کلامی ہوئی۔ شاہد خاقان عباسی اسپیکر روسٹرم کے سامنےپہنچ گئے۔ شاہد خاقان عباسی نے اسپیکرسے کہا کہ آپ کوشرم نہیں آتی، میں آپ کو جوتاماروں گا۔ اسپیکر نے کہا کہ میں بھی وہ کام کروں گا،آپ اپنی حد میں رہیں۔اسپیکر نے کہا کہ قرارداد پیش ہوئی ہے منظور نہیں ہوئی، قرارداد پر تمام جماعتیں مشاورت کرلیں اور متفقہ قرارداد لائیں۔ قومی اسمبلی اجلاس جمعہ 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
Comments are closed.