نیب ترامیم کیس :سپریم کورٹ کی عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت کر رہا ہے، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بنچ میں شامل ہیں۔

دوران سماعت بانی تحریک انصاف کا خط سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا، چیف جسٹس نے کہا کہ خط کے مطابق بانی پی ٹی آئی ذاتی حیثیت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فیصلہ انہوں نے کرنا ہے خود پیش ہونا چاہتے ہیں یاوکیل کریں گے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اس مقدمے میں بانی پی ٹی آئی ذاتی حیثیت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو ان کو یہاں پیش کیا جانا چاہیے، وہ اس مقدمے میں ایک فریق ہیں ہم ان کو پیش ہونے کے حق سے کیسے روک سکتے ہیں، یہ نیب کا معاملہ ہے اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ان کا حق ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آئین سے متعلق معاملہ ہے، کسی کے ذاتی حقوق کا معاملہ نہیں، ایک بندہ جو وکیل بھی نہیں وہ ہمیں کیسے معاونت فراہم کر سکتا ہے؟ ہمارا آرڈر تھا کہ وہ اپنے وکیل کے ذریعے سے دلائل دے سکتے ہیں، ہم پانچ منٹ کیلئے سماعت ملتوی کر کے اس پر مشاورت کر لیتے ہیں۔

وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت دے دی۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کے انتظامات کئے جائیں، یہ بڑی عجیب صورتحال ہے کہ بانی پی ٹی آئی جو اس مقدمے میں درخواست گزار تھے اور اب اپیل میں ریسپانڈنٹ ہیں ان کی یہاں پر نمائندگی نہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ بانی تحریک انصاف اگر دلائل دینا چاہیں تو ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دے سکتے ہیں، ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دینے کا بندوبست کیا جائے، چیف جسٹس نے عدالتی عملے سے استفسار کیا کہ کتنے وقت تک ویڈیو لنک کا بندوبست ہو جائے گا۔

اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کر دی۔

چیف جسٹس نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو پرسوں بانی تحریک انصاف کی بذریعہ ویڈیو لنک پیشی کے انتظامات کرنے کی ہدایت کر دی۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.