اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے نورین نیازی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے شعیب شاہین ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی سے جیل میں بی کلاس کی سہولیات واپس لی گئیں جس کے وہ حق دار ہیں، بانی پی ٹی آئی سے اخبار، ٹی وی، ایکسرسائز کی سہولت واپس لے لی گئی ہے بانی پی ٹی آئی کے سیل کی بجلی بھی بند کی گئی، بچوں سے فون پر بات بھی نہیں کرائی جا رہی۔
شعیب شاہین نے کہا کہ یہ تمام سہولیات بغیر کسی وجہ کے غیرقانونی طور پر بند کی گئیں جو عدالتی احکامات کی بھی خلاف ورزی ہے، قید کی سزا کا مطلب شخصی آزادی پر پابندی ہے، قید کا مطلب بنیادی انسانی حقوق سے انکار نہیں۔
عدالت نے پٹیشنر کے وکیل کو بانی پی ٹی آئی کے جیل سہولیات سے متعلق عدالتی احکامات ریکارڈ پر لانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ وہ متفرق درخواست کے ذریعے عدالتی آرڈرز کو ریکارڈ پر لا سکتے ہیں۔
عدالت نے کہا فریقین مجاز افسر مقرر کریں جو عدالت میں متعلقہ ریکارڈ اور تحریری جواب کے ساتھ پیش ہوں۔
Comments are closed.