اسلام آباد: وزارتِ خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے انسانی حقوق کونسل (HRC) کی حالیہ قرارداد کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی بعض پوسٹس کو غلط فہمی پر مبنی قرار دیا ہے اور ان کی سختی سے تردید کی ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ یہ پوسٹس غلط میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر تیار کی گئی ہیں، جو قرارداد کے اپنانے کے عمل کو مسخ کرتی ہیں اور اس کے نتائج کی غلط ترجمانی کرتی ہیں۔
ترجمان کے مطابق انسانی حقوق کونسل میں فلسطینی علاقوں سے متعلق قرارداد صرف اس وقت پیش کی جاتی ہے جب فلسطینی وفد اور او آئی سی (OIC) کی جانب سے حتمی منظوری اور اطمینان کا اظہار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل ایک طے شدہ طریقہ کار کے تحت ہوتا ہے، اور کسی مرحلے پر اس میں یک طرفہ ترمیم کی اجازت نہیں دی جاتی۔
دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ انسانی حقوق کونسل کے حالیہ اجلاس کے دوران منظور کی گئی قرارداد اسی طے شدہ طریقہ کار کے مطابق عمل میں لائی گئی، اور یہ قرارداد صرف ایک تجویز کو محفوظ نہیں کرتی بلکہ اسے مزید غور کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بھیجتی ہے۔
ترجمان نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور اصولی طور پر اس کے ساتھ کسی بھی کثیرالجہتی پلیٹ فارم پر رابطے میں نہیں آتا۔ اس لیے یہ کہنا کہ قرارداد میں اسرائیلی ترجیحات کو شامل کیا گیا، بے بنیاد اور غلط فہمی پر مبنی ہے۔
مزید برآں، ترجمان نے بتایا کہ انسانی حقوق کونسل کے حالیہ اجلاس میں او آئی سی کے زیر اہتمام دو اضافی قراردادیں بھی منظور کی گئیں، جو فلسطینی موقف کی مکمل عکاسی کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیویارک اور جنیوا میں پاکستان کے تمام وفود نے او آئی سی کے فیصلوں کے مطابق فلسطینی مؤقف کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں کردار ادا کیا ہے۔
ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان کی فلسطینی کاز سے تاریخی اور غیر متزلزل وابستگی پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، اور اس مؤقف کو غلط انداز میں پیش کرنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کی جاتی ہے۔
Comments are closed.