پاکستان کا ساحل اور مغربی افریقہ میں دہشت گردی کے مقابلے کے لیے اجتماعی اقدام پر زور

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ دنیا اس وقت انسدادِ دہشت گردی کے ایک نہایت نازک اور فیصلہ کن مرحلے پر کھڑی ہے، جہاں شدت پسند گروہ علاقائی تقسیم اور سکیورٹی خلا سے فائدہ اٹھا کر عالمی امن و سلامتی کو شدید خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ اگر بروقت اور کثیرالجہتی اقدامات نہ کیے گئے تو گزشتہ دہائیوں کی حاصل کردہ کامیابیاں زوال کا شکار ہو سکتی ہیں۔

پاکستان کی گہری تشویش
سلامتی کونسل کے اجلاس ’’مغربی افریقہ اور ساحل میں علاقائی انسدادِ دہشت گردی تعاون‘‘ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسند گروہ دنیا بھر میں ریاستی کمزوریوں اور علاقائی تقسیم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری نے فیصلہ کن اقدامات نہ کیے تو انسدادِ دہشت گردی کی عالمی کامیابیاں ناقابلِ تلافی نقصان سے دوچار ہو سکتی ہیں۔

پاکستان کی قربانیاں اور کردار
سفیر نے کہا کہ پاکستان عالمی انسدادِ دہشت گردی کا صفِ اوّل کا ملک رہا ہے اور 80 ہزار سے زائد انسانی جانیں اور کھربوں روپے کے معاشی نقصانات برداشت کر چکا ہے۔انہوں نے القاعدہ کے خلاف پاکستان کے کلیدی کردار کو عالمی سطح پر کم ممالک کے پاس موجود صلاحیت کا مظہر قرار دیا۔

پڑوسی ملک
سفیر عاصم افتخار نے واضح کیا کہ پاکستان آج بھی ٹی ٹی پی، داعش، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے گروہوں کے خطرات کا سامنا کر رہا ہے، جنہیں اس کے پڑوسی ملک کی سرپرستی حاصل ہے۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ پاکستان نے اپنے خطے میں القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کو شکست دی، مگر بیرونی حمایت یافتہ گروہ اب بھی چیلنج بنے ہوئے ہیں۔

مغربی افریقہ اور ساحلی خطے کی ابتر صورتحال
انہوں نے کہا کہ 2025 کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق دنیا کے دس بدترین دہشت گردی کا شکار ممالک میں سے پانچ ساحل کے علاقے میں واقع ہیں، جو صورتحال کی سنگینی ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ القاعدہ اور داعش سے وابستہ گروہ غیر حکمرانی والے علاقوں، سرحدی خلا اور غیر قانونی معیشتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، جو عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ ہے۔

علاقائی حکمتِ عملی 
پاکستانی مندوب نے علاقائی انسدادِ دہشت گردی کے لیے اعتماد سازی، اجتماعی سلامتی، سرحدی تعاون، مربوط عسکری کارروائیوں، سیاسی شمولیت، معاشی بحالی اور سماجی ہم آہنگی پر مشتمل جامع حکمتِ عملی پیش کی۔انہوں نے  اَکرا انیشی ایٹیو، نواکشوط پروسیس، ملٹی نیشنل جوائنٹ ٹاسک فورس، عرب لیگ اور او آئی سی کے مضبوط کردار پر زور دیا۔

افریقی یونین
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قرارداد کے تحت افریقی یونین قیادت میں آپریشنز کے لیے پائیدار اور قابلِ بھروسہ مالی وسائل فراہم کیے جائیں۔ساتھ ہی اقوامِ متحدہ کے پابندیوں کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ افریقہ سے ابھرنے والے نئے خطرات کا بہتر مقابلہ کیا جاسکے۔

پاکستان کی امن مشنز میں تاریخی شمولیت
سفیر نے یاد دلایا کہ پاکستان طویل عرصے سے افریقہ میں عالمی امن مشنز کا حصہ رہا ہے، جن میں لائبیریا، کوٹ دی ووار، کانگو، مالی، وسطی افریقن ریپبلک، سوڈان، جنوبی سوڈان اور سیرالیون شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تعیناتیاں پاکستان کے ’’افریقہ کے امن و استحکام کے لیے تاریخی اور اصولی عزم‘‘ کی عکاس ہیں۔

اختتامی پیغام: ’’بے عملی کی قیمت پوری دنیا ادا کرے گی‘‘
اپنے خطاب کے اختتام پر سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ مغربی افریقہ اور ساحل کے عوام امن، وقار اور ترقی کے حق دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو یکجہتی کے ساتھ فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے، ورنہ دہشت گردی کا پھیلاؤ کسی ایک خطے تک محدود نہیں رہے گا۔

Comments are closed.